حریت رہنما سید علی گیلانی کا انتقال پرملال

قائد تحریک آزادی کشمیر سید علی گیلانی کا بھارتی قید میں انتقال پاکستانی قوم کیلئے عظیم صدمہ ہے۔ سید علی گیلانی نے پاکستان سے محبت کا حق ادا کیا ۔ انہوں نے اپنی آخری دم تک جدوجہد ، آزادی کشمیر کیلئے جو قربانیاں دی ہیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جاسکتیں۔ 72سال سے جاری بھارتی قبضے کے خلاف بھر پور انداز میں پوری قوت کے ساتھ آواز کو بلند کیا۔ پوری پاکستانی قوم ان کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ سید علی گیلانی نے جس انداز میں بھارتی ظلم و ستم کو برداشت کیا ، اس راہ میں کسی بھی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا وہ مثال ہے۔ وہ مودی سرکار کیخلاف ناقابل تسخیر اور مستحکم عزم کی علامت تھے۔کشمیری حریت لیڈر سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو بارہمولہ کے قصبے سوپور میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز جماعت اسلامی ہند سے کیا اور اسکے رکن بنے۔بعد ازاں سید علی گیلانی سوپور ہی سے کشمیر کی اسمبلی کے تین مرتبہ 1972، 1977 اور 1987 میں رکن منتخب ہوئے تھے۔پھر جب مزاحمتی تحریک شروع ہوئی تو انہوں نے تحریک حریت کے نام سے اپنی الگ جماعت بنائی جو کل جماعتی حریت کانفرنس نامی اتحاد کا حصہ تھی۔ سید علی گیلانی معروف عالمی مسلم فورم‘‘رابطہ عالم اسلامی’’کے رکن ہیں۔حریت رہنما یہ رکنیت حاصل کرنیوالے پہلے کشمیری حریت رہنماہیں۔ ان سے قبل سید ابو الاعلی مودودی اور سید ابو الحسن علی ندوی جیسی شخصیات برصغیر سے‘‘رابطہ عالم اسلامی’’فورم کی رکن رہ چکی ہیں۔مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ وہ علم و ادب سے شغف رکھنے والی شخصیت بھی ہیں اور علامہ اقبال کے بہت بڑے مداح تھے۔ وہ اپنے دور اسیری کی یادداشتیں ایک کتاب کی صورت میں تحریر کرچکے ہیں جس کا نام ’’روداد قفس‘‘ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا۔سید علی گیلانی نے کئی کتابیں لکھیں جن میں ’روداد قفس‘ اور انکی سوانح عمری ’وُلر کنارے‘ زیادہ مشہور ہیں۔ سید علی گیلانی اوریئنٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کے گریجویٹ تھے۔ انہیں پاکستان کے 73 ویں یوم آزادی پر حکومت پاکستان کی جانب سے نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔سید علی گیلانی نے کل جماعتی حریت کانفرنس نامی اتحاد سے طویل وابستگی کے بعد 30 جون 2020 کو علیحدگی اختیار کر لی تھی۔5 اگست 2019 کو انڈیا کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے سے قبل سید علی گیلانی سمیت کئی کشمیری آزادی پسند رہنماؤں کو نظر بند یا قید کر لیا گیا تھا۔سید علی گیلانی نے انڈیا کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی تھی۔سید علی گیلانی 2008 سے اپنی وفات یکم ستمبر 2021 (13 برس) تک وادی کشمیر کے علاقے حیدر پورہ میں واقع اپنی رہائش گاہ میں نظر بند تھے۔ان کی تحریک آزادی کشمیر کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، سید علی گیلانی نے ہمیشہ بھارتی مظالم کیخلاف آواز بلند کی۔ سید علی گیلانی بھارتی حکومت کے ظلم اور قید و بند کے باوجود ہمیشہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ سید علی گیلانی مرحوم کی کشمیر کی جدوجہد آزادی کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ آپ نے تمام عمر کشمیریوں کی حق خوداردیت اور آزادی کیلئے جدوجہد کی۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی کشمیر کی آزادی کی جد وجہد میں گزار دی۔ وہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دیکھنا چاہتے تھے لیکن انکے جیتے جی ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔ ان کا یہ نعرہ ’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘ تحریک آزادی کے متوالوں کے دلوں میں نئی روح پھونک دیتا تھا۔وہ تشدد کے باوجود کشمیر کی آزادی کی تحریک میں صدا بلند کرتے رہے۔ پاکستان کے 73یوم آزادی کے موقع پر بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو نشانِ پاکستان کا اعزاز دیا گیا۔ یہ اعزاز پاکستان کے صدر عارف علوی نے ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں عطا کیا۔ یہ اعزاز اسلام آباد میں حریت رہنماؤں نے وصول کیا۔

ای پیپر دی نیشن