’’ مردمجاہد لاثانی‘‘ سید علی گیلانی کی رحلت

مجاہد لاثانی سینئر کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی طویل علالت کے بعد ملک عدم کے راہی بن گئے،ان کی عمر بیانوے سال تھی۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ بارہ سالوں  سے سرینگر میں ان کے گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھا، وہ طویل عرصہ سے علیل تھے۔اس مرد مجاہد نے اپنی زندگی کا زیادہ حصہ کشمیر ی قوم اورکشمیر پر بھارتی حکمرانی کے خاتمے کے مطالبے کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ 27ستمبر 1929 کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ایک گائوں میں پیداہوئے ۔ اس مجاہد لاثانی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1950ء کو کیا اور آخر ی دم تک سید علی گیلانی بھارتی قبضے سے کشمیرکی آزادی کیلئے مسلسل جدوجہداورانتھک محنت کر تے رہے۔ تحریک آزادی کو زور و شور سے آگے بڑھانے کیلئے 2003ء میں اپنی تنظیم’’ تحریک حریت جموں وکشمیر ‘‘کی بنیاد رکھی ۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سید علی گیلانی کی کشمیر کی جدوجہد آزادی کے لیے جرات مندانہ قیادت اور ان کی پاکستان سے محبت کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان میں سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم سید علی گیلانی کی رحلت کے بعد بھی ان کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے ،کشمیر اور پاکستان کے عوام سید علی گیلانی سے متاثر ہو کر ایک نئے جوش اور عزم کے ساتھ جموں و کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ادھرمرحوم سید علی گیلانی کی ’’ نوائے وقت‘‘ کی پالیسی اور کشمیر کاز کے ساتھ’’ نوائے وقت میڈیا گروپ‘‘ کی محبت اور کشمیر کے معاملات کو ہمیشہ ہائی لائٹ کرنے پر سید علی گیلانی، مرحوم مجید نظامی کی خدمات کو ہمیشہ سراہاتے رہتے تھے۔ بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی ’’نوائے وقت میڈیا گروپ‘‘ کو حریت کی آواز سمجھتے ۔بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی معمار نوائے وقت مرحوم مجید نظامی کی کشمیریوں کے حوالے سے پالیسیوں کوسنہرے الفاظ میں یاد کرتے رہتے۔نوائے وقت میڈیا گروپ کے ساتھ محبت وشفقت کا ناطہ ہمیشہ نبھائے رکھا۔ 
تاہم محترم مجید نظامی مرحوم بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی مرحوم کے نعرے (کشمیر بنے گا پاکستان) سمیت کشمیری عوام کے حقوق کی جنگ اور پاکستان کے ساتھ ان کی والہانہ محبت کو ’’نوائے وقت‘‘ میں ہمیشہ ہائی لائٹ کرتے رہتے۔ اسی طرح ہر وقت ،نوائے وقت مظلوم کشمیری عوام کی آواز بلند کرتا رہا ہے۔اس کا مین زندہ ثبوت بہادر غیور کشمیر تحریک کے ہیرو اور عظیم رہنما سید علی گیلانی کی رحلت پر نوائے وقت میڈیا گروپ کی منیجنگ ڈائریکٹر محترمہ رمیزہ مجید نظامی صاحبہ نے ان کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نوائے وقت کے فرنٹ پیجزپر انتقال پر ملال کابڑا اشتہار چھاپا ۔ محترمہ رمیزہ مجیدنظامی صاحبہ،مرحوم مجید نظامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وطن سے محبت اور کشمیری عوام کے حقوق کی جنگ اور مظلوم کشمیریوں کو جلد از جلد بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے حوالے سے بھی آگے آگے ہیں۔
 مرد مجاہدسید علی گیلانی کی وفات پر پاکستان سمیت آزاد کشمیر اور دیگر جگہوںسے اظہارتعزیت اور ان کی وفات پر گہرے دکھ وملال کااظہار تعزیت جاری ہے۔اس حوالے سے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے بزرگ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’سید علی گیلانی کی وفات سے کشمیر ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگیا ہے، وہ ایک باہمت، نڈر اور مخلص رہنما تھے، جنہوں نے اپنی تمام عمر بھارتی سامراج کے خلاف جدوجہد میں گزاری۔، سید علی گیلانی دنیا سے رخصت ہو گئے مگر ان کی یادیں ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی ،سید علی گیلانی کا مشن ہر حال میں جاری رہے گا۔‘‘وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’حریت رہنما سید علی گیلانی کی رحلت کی اطلاع پر بے حد رنجیدہ ہوں جو عمر بھر اپنے لوگوں اور ان کے حقِ خودارادیت کے لیے محوِ جدوجہد رہے۔ وہ قابض بھارتی ریاست کے ہاتھوں اسیری و اذیت کا نشانہ تو بنے مگر پوری طرح ثابت قدم رہے۔ پاکستان میں ہم ان کی باہمت و بے باک جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے الفاظ کو اپنے دل و دماغ میں تازہ کئے ہوئے ہیں کہ’’ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے‘‘وزیر اعظم نے سرکاری سطح پر سید علی گیلانی کی وفات کا سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔‘‘چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی تحریک آزادی کشمیر کی علامت اور بزرگ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ،پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے مطابق اپنے تعزیتی بیان میں آرمی چیف نے کہا کہ ’’سید علی گیلانی کی زندگی بھر کی قربانیاں اور مسلسل جدوجہد بھارتی تسلط کے خلاف کشمیریوں کے ناقابل تسخیر عزم کی علامت ہے، ان کا خواب اور مشن بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے لوگوں کو ان کا حق خود ارادیت حاصل ہونے تک جاری رہے گا۔‘‘ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سید علی گیلانی کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ’’ سید علی گیلانی کی وفات کا سن کر دل رنجیدہ اور آنکھیں اشکبار ہیں،ان کی وفات تحریک آزادی کشمیر کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔سید علی گیلانی کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلا اب صدیوں میں پورا نہیں ہو سکے گا ۔ان کی تحریک آزادی کشمیر کے لیے خدمات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ سید علی گیلانی ساری زندگی بھارتی ظلم و جبر کے آگے چٹان کی طرح ڈٹے رہے اور زمانے کی صعوبتیں انہیں اپنے مقصد کی راہ سے ہٹا نہ سکیں، سید علی گیلانی جرات وبہادری اور شجاعت کی تابندہ مثال ہیں۔‘‘وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ’’ پاکستان کو سید علی شاہ گیلانی کے انتقال پر انتہائی افسوس ہے جو کشمیر کی تحریک آزادی کے مشعل بردار تھے اور آخری دم تک اور نظر بندی میں بھی کشمیریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔‘‘اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے جموں و کشمیر کی آزادی اور خودمختاری کی جدوجہد کے علمبردار و حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ حریت رہنما سید علی گیلانی کشمیر کی آزادی اور خودمختاری کی جدوجہد کے لیے اپنی مثال آپ تھے ، ان کی موت ناقابل تلافی نقصان ہے ،جس پر میں اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن جموں و کشمیر اور پاکستانی عوام کے ساتھ اس غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ‘‘دوسری جانب مرکزی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اورپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔
اس میں دہرائے نہیں کہ اس مرد مجاہد نے اپنی زندگی میں قید و بند کی ہر مصیبت کو گلے لگایا مگر آزادی کی شمع کو کبھی بجھنے نہ دیا۔ کشمیری قوم کے حقیقی ہیرو تھے اور پوری کشمیری قوم اس رہنما پر نازکرتی ہے،سید علی گیلانی کشمیر میں آزادی کی تحریک کا دوسرا نام تھے۔ان کی زندگی جہدِ مسلسل کا ایک استعارہ تھی، ان کا مشن کشمیر کی آزادی تھا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھارتی فوج نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان کے گھر جانے والے راستوں پر باڑ لگا دی۔ سینکڑوں سیکیورٹی فورسز کو انتقال کی خبر آتے ہی تعینات کردیا گیا جبکہ کرفیو لگانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔ سید علی گیلانی کشمیر کی جدوجہد آزادی میں بھارت کے وحشیانہ جبر کے خلاف ایک مضبوط چٹان کی مانند اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے رہے اور کشمیریوں کے حق خوارادیت کے لیے مسلسل لڑتے رہے۔ ان کا اصولی اور اخلاقی موقف جموں و کشمیر کے غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف واضح رہا۔ حریت رہنما سید علی گیلانی پاکستان کے وجود اور تحفظ کا دفاع مضبوط کرنے والوں میں سے ایک تھے اور ان کا ماننا تھا کہ جموں و کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور آزادی کے لیے پرعزم جدوجہد سے بالآخر کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا۔دنیا کے دیگر عظیم سیاسی رہنماؤں کی طرح سید علی گیلانی نے بھی اپنی قوم وملت کے لئے قیدوبندکی صعوبتیں برداشت کیں،تاہم وہ ہمیشہ پرعزم رہے اور کبھی ہار نہیں مانی، یہاں تک کہ ان پر بھارتی غیرقانونی زیرتسلط افواج کی طرف سے ان پر تشدد، غیرانسانی اور ذلت آمیز سلوک بھی کشمیری عوام کی آزادی کے لیے جدوجہد اور عزم کو کمزور نہیں کر سکا۔ سید علی گیلانی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدو جہد کی عظیم علامت تھے ،سید علی گیلانی نے تمام عمر اپنے اصولوں پر سمجھوتا کئے بغیر بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ بھارتی ظلم وتشدد اور طویل حراست بھی سید علی گیلانی کے عزم کو زیر نہیں کر سکے۔سید علی گیلانی کی جدو جہد اور قربانیوں کو پاکستانی اور کشمیری قوم سلام پیش کرتی ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...