لاہور (احسن صدیق) یکم ستمبر کو آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی 1.16ارب ڈالر کی قسط ملنے کے بعد پاکستان کے ذمے قرضے کا مجموعی حجم 8ارب 5کروڑ 70لاکھ ڈالر ہو گیا ہے جو گزشتہ مالی سال 22-2021 کے اختتام پر 6ارب 89کروڑ 70لاکھ ڈالر تھا۔ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کی خود انحصاری‘ اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے پروگرام اسی صورت میں پورے ہونگے جب پاکستان آئی ایم ایف کے قرضوں سے مکمل طور پر اجتناب کرے۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کا 1988 سے اب تک بنیادی نکتہ یہ رہا ہے کہ پہلے معیشت کو استحکام دیں خواہ اس کے لئے شرح نمو کو سست کرنا پڑے۔ اس ضمن میں ہوا یہ کہ شرح نمو تو سست ہوئی‘ لیکن آئی ایم ایف کے قرضوں کے باعث حاصل کردہ معاشی استحکام ہمیشہ عارضی ثابت ہوا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ طے کیا جائے کہ اگر آئندہ کبھی پاکستان نے مجبوری میں آئی ایم ایف سے قرض لینا ہے تو اس کے لیے نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کی پیشگی منظوری لینا لازمی قرار دیا جائے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق پاکستان کے ذمے بیرونی قرضوں کا حجم 30 جون 2022 کو 130.2ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ اگر اسے کنٹرول نہ کیا گیا تو پاکستان میں پائیدار معاشی استحکام نہیں آسکتا ہے۔