مہنگائی پر شرمندہ ، حکومت کے 13ماہ باقی ، میرے پاس اتنا وقت نہیں : مفتاح 


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس 13 ماہ ہیں لیکن میرے پاس شاید اتنا وقت نہیں ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں رہنے کا موقع ملا تو ملک کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار آئی بی اے کراچی کے تحت پاکستان کی موجودہ معیشت کی صورتحال پر ہونے والے مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مہنگائی پر اظہار شرمندگی کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی دنیا بھر میں ہے،  تاہم ملک میں مہنگائی میں اضافے پر بہت شرمندہ ہوں۔ معیشت میں بہتری کے ساتھ آبادی بھی بڑھتی ہے، جب اقتدار میں آئے تو انتہائی خراب صورتحال تھی۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک آئی ایم ایف سے معاہدہ ختم کرنے کے بعد ڈیفالٹ ہونے جا رہا تھا، عالمی بنک قرضہ دینے کے لیے رضامند نہ تھا، ہم نے برسر اقتدار آتے ہی ان سے رابطے کیے، قرضے ناگزیر تھے، تاجروں کو قرضہ دے کر ہی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں عوام ٹیکس ادا نہیں کرتی، 52 فی صد ٹیکس بندرگاہوں سے ملا، درآمد شدہ اشیاء پر ٹیکس لگانے سے مہنگائی بڑھتی ہے، میرے خاندان سمیت کوئی برآمدات پر توجہ نہیں دیتا، ہم پرتعیش زندگی گزارنے کے عادی ہیں۔ نیب نے سیاسی بنیادوں پر جیل میں ڈالا، ہم نے سٹیٹ بنک کی پالیسی پر نظر ثانی کی، غیر ملکی زر مبادلہ کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے، برمدآت نہ بڑھا سکے تو درآمدات کی حوصلہ شکنی کی۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت قرض لینے پر مجبور ہے، عوامی سرمایہ کم ہونے کی بنا پر غیر ملکی قرضہ مجبوری ہے، بجلی کی قیمت گھٹی تو غیر ضروری استعمال شروع ہوگیا، شادی ہالز کی تعداد بڑھ گئی، پاکستانی بونڈ کی قیمت پر برے اثرات آئے، ڈالر کا ریٹ بڑھنا لازمی ہوگیا، پیٹرولیم کی قیمتیں پی ٹی آئی کی غلطی سے بڑھیں، قیمت گرانے سے ڈیمانڈ بڑھ گئی، حکومت کو سبسڈی کی مد میں اضافی خرچہ اٹھانا پڑا، ہمیں ہر فورم پر جاکر قرض مانگنا پڑتا ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بہت شرم آتی ہے، دنیا بھر کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ہوئی، پاکستانی روپیہ کم ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں، مارک اپ پانچ فی صد سے بڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب جیسی قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، متاثرین کو نقد امداد دی گئی، 70 ارب روپے ترقیاتی فنڈز میں سے بطور امداد دیئے جائیں گے، برآمدات میں اضافہ ضروری ہے، ٹیکسز کا حصول لازمی ہے، زرمبادلہ کو بڑھانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کے سرکلر ڈیبیٹ کی منجمنٹ کرنا ہوگی، حکومت کو نجکاری کے ساتھ خود کاروبار کرنے سے اجتناب برتنا ہوگا، زرعی میدان میں راست اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا، معیشت میں گروتھ لانا مشکل نہیں ہے،  2007_08 اس سال 11 عشاریہ سے کرنٹ اکائونٹ ڈیفیسٹ تھا، غریب آدمی کو امیر کریں گے تو اس کی زندگی بہتر بنے گی، امیر آدمی کو امیر بنائیں گے تو امپورٹ اشیاء بڑھے گی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آدھے پاکستانی بچے سکول نہیں جاتے ،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17اعشاریہ 5ارب ڈالر ہے، مالیاتی خسارہ 5ہزار ارب روپے کا ہے۔ عمران خان کے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض بڑھا، ہم نے ٹارگٹڈ سبسڈیز دی، 3 ماہ کیلئے لگڑری آئٹمز پر پابندی لگائی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...