جماعت اسلامی کا فیسکو کے باہر دھرنا‘ بڑی تعداد میں شہریوں کی شرکت‘ بل جلائے گئے‘ ریلیف نہ ملا تو حکمران عوامی غیظ و غضب سے بچ نہیں سکیں گے‘ خطاب


فیصل آباد‘ لاہور‘ پیر محل (نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) بجلی کے ظالمانہ بلوں کے خلاف گزشتہ روز فیصل آباد اور پیر محل میں شدید احتجاج ہوا۔ مظاہرین نے بل جلا ڈالے‘ حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ پیر محل میں خواتین نے ریلوے پھاٹک بند کر دیا جس سے گاڑیوں کی لمبی لائن لگ گئی۔ تفصیل کے مطابقبجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم، صوبائی نائب امیر سردار ظفرحسین ، ضلعی امیر پروفیسرمحبوب الزماں بٹ کی قیادت میں فیسکو ہیڈکوراٹرز کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے بجلی کے بل بھی جلائے۔ مظاہرہ میں نیشنل لیبر فیڈریشن، ریلوے پریم یونین، جے آئی یوتھ ونگ کے کارکنوں سمیت عام شہریوں نے بھی شرکت کی۔ بچوں اور بوڑھوں سمیت سینکڑوں مظاہرین شدید دھوپ میں دھرنے میں شریک رہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے راہنماﺅں نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہ ملا تو وہ سڑکوں پر نکل آئیں گے اور پھر امریکہ اور آئی ایم ایف بھی حکمرانوں کو عوام کے غیظ و غضب سے بچا نہیں سکیں گے۔ بیس ہزار تنخواہ لینے والا چالیس ہزار کا بل کیسے جمع کروائے۔ عوام کو فیول ایڈجسٹمنٹ میں ریلیف کا لالی پاپ دینے کی بجائے کم از کم 200 یونٹ بجلی فری مہیا کی جائے۔ حکومت فوری طور پر تین ماہ کے لئے پورے ملک خاص طور پر سیلاب زدہ علاقوں کے بجلی کے بل معاف کرنے کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف عوام کو سیلاب نے مار دیا ہے تو دوسری طرف بجلی کے بل آفت بن کر اترے ہیں۔ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کئے جانے کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ کی خواتین کا پیمانہ صبر بھی لبریز ہو گیا۔ حالات کی ستائی سینکڑوں خواتین نے دیگر شہریوں کے ہمراہ ریلوے پھاٹک بند کر تے ہو ئے وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ پھاٹک بند ہو نے سے ملتان اور فیصل آباد روڈ پر گا ڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اس موقع پر احتجاج میں شریک خواتین کا کہنا تھا کہ500روپے کے عوض دیہاڑی کرنے والا مزدور کیسے ہزارو ں روپے کے بجلی بل ہر ماہ ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسائل میں گھری عوام کے نجات دہندہ صرف اور صرف عمران خان ہی ہیں جنہوں نے کرونا جیسی خطرناک وباءکے دوران بھی محنت کشوں کو فاقہ کشی کا شکار ہونے سے بچایا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہو ئے مقامی پولیس نے موقع پر پہنچ کر احتجاجی خواتین سے مذاکرات کے بعد ریلوے پھاٹک کو ٹریفک کے لئے کھلوایا تو مذکورہ خواتین اور دیگر شہریوں نے فیسکو آفس کے سامنے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بل/ احتجاج

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...