اسلام آباد(نا مہ نگار)تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ میں سید علی گیلانی کا نام ایمانداری، غیر متزلزل عزم، جدوجہد اور وژن کے ایک مجسم نمونے کے طور پر لکھا جائے گا۔ وہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور مزاحمت کی تحریک کا مجسم مظہر تھے اور اس کےلیے ان کا جذبہ، نظریہ اور بصیرت افروز نگاہ اپنی مثال آپ تھی ۔انہوں نے نہ صرف کشمیر کامقدمہ ہمیشہ بڑی وضاحت کے ساتھ پیش کیا بلکہ اپنے تمام لوگوں کو کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مقصد کے لیے یکجا کیا، جس کی انہیں بھاری قیمت بھی چکانی پڑی۔ اگر پاکستان کے حکمرانوں نے تحریک آزادی کشمیر اور سید علی شاہ گیلانی کے مشن سے غفلت برتی تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔ان خیالات کا اظہار ممتاز دانشور، ماہر اقتصادیات، سینئیر سیاستدان، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس)کے بانی چیئرمین اور سرپرست اعلی پروفیسر خورشید احمد ، سینئیر سیاستدان راجہ ظفر الحق، وائس چانسلر آزاد جموں اینڈ کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی،ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز مظفرآباد ڈاکٹر عاصمہ شاکر خواجہ، جنرل سیکرٹری آل پارٹیزحریت کانفرنس شیخ عبدالمتین، وائس چیئرمین آئی پی ایس سابق سفیرسید ابرار حسین ودےگر نے سید علی شاہ گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر یادگاری ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پروفیسرخورشید احمد نے کہا پاکستان کو کشمیریوں اور آزادی پسندوں کے موقف کا مکمل دفاع کرنا چاہیے۔
، جن پر بین الاقوامی سطح پر تشدد بھڑکانے اور طاقت کے استعمال کا الزام لگایا جا رہا ہے۔