سیلا بی ریلوں نے سند ھ کے  تا ریخی ورثے مٹا دئیے


روہڑی/ٹھٹھہ(نامہ نگاران)حالیہ بارشوں نے جہاں دیگر تباہ کن نقصانات پہنچائے ہیں وہی تاریخی وقدیمی ورثے بھی شدید بارشوں کے باعث محفوظ نہیں رہ سکے ہیں روہڑی سے18میٹر کے فاصلے پر سندھ کے سابقہ دارلخلافہ اروڑ میں موجود قدیمی وتاریخی المعروف محمد بن قاسم مسجد کوبھی طوفانی بارشوں سے شدید نقصان پہنچا ہے اروڑ کی پہاڑی پر موجود کچی مٹی،چونے اور پختہ اینٹوں سے تعمیرشدہ مسجد کے بیشتر حصے چار دیواری،چھت،فرش،صحن اور وضوخانہ ودیگر عمارت کے حصے وقت اورموسم کی تبدیلیوں،آندھی طوفانی اور مختلف ادوار میں پڑنے والی طوفانی بارشوں اور انتظامی مناسب دیکھ بحال اور قدیمی وتاریخی مسجد کی برووقت اورضرورت کے مطابق مرمت نہ ہونے کی وجہ سے مسجد کا بڑا حصہ پہلے ہی مسمار ہوچکا تھا تاہم ملک کے اس اہم اور قدیمی ورثے کے بقایاحصوں کو بھی موسلا دھار بارشوں اور موسم کی تبدیلیوں سے بچاؤ کے نامناسب انتظامات کے باعث حالیہ بارشوں سے محمد بن قاسم مسجد کو شدید نقصان پہنچا ہے اس وقت میں تقسیم کردہ دیوروں کے کچھ حصے بھی مسمارہوکر زمین بوس ہوچکے ہیں تو مسجد کے صحن ودیگر حصوں کی فرش بندی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے اور داخلی راستے بھی بارشوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس سلسلے میں اروڑ اورآس پاس کے شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں اور ضلع انتظامیہ نے اس قدیمی ورثے کے باقی رہ جانے والے چند ایک حصوں کو بھی نہیں بچایاگیا تو محمدبن قاسم مسجدکے تمام تاریخی نشانات ختم ہوکر اس مسجد کا ذکر صرف کتابوں اور زبانوں تک ہی محدود رہ جائے گا اس سلسلے متعلقہ اداروں اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ اس تاریخی ورثے کے مٹتے نشانات کو بچانے کے لئے ہرممکن کوشش کی جائے واضح رہے بیشتر کتابوں میں اس مسجد کا ذکر کچھ اس طرح کیا گیا ہے کہ ساڑھے تیرہ سوسال قبل سپہ سالار محمدبن قاسم جب سندھ فتح کرنے آئے تھے تو انہیں نے اپنے فوجی دستے کے ساتھ اروڑ میں پڑاؤ ڈالا تھا اور اس دوران اس مسجد کو تعمیر کیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن