چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایسا خطہ چاہتا ہے جہاں امن قائم ہو اور تجارت، ٹرانزٹ اور سرمایہ کاری جنوبی، مغربی اور وسطی ایشیا کی تمام ریاستوں کے لیے خوشحالی کا باعث بنے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی اجلاس کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے عالمی امن کی بحالی میں اقوام متحدہ کے کردار کو سراہتے ہوئے امن دستوں کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجز اور خطرات کو اجاگر کیا۔ جنرل عاصم منیر نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ امن مشن کو اس قابل بنائے کہ وہ امن مشن پر مامور جوانوں کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بناتے ہوئے پیچیدہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مزید مؤثر ہو سکے۔ انھوں نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مسئلہ جموں و کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل کا بھی مطالبہ کیا۔پاکستان کا تو شروع دن سے ہی یہی مطالبہ رہا ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنی منظور کردہ درجن بھر قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائیں مگر ان کی طرف سے گزشتہ 75 سال سے ان قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کرایا جا رہا۔ 5 اگست 2019ء کو جب بھارت نے اپنے آئین کی دفعات 370 اور 35اے کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرکے اسے بھارتی یونین سٹیٹ میں ضم کیا تو بھارت کے اس اقدام کے خلاف اقوام متحدہ نے یکے بعد دیگرے تین ہنگامی اجلاس منعقد کیے۔ توقع یہی تھی کہ اقوام متحدہ اب مقبوضہ کشمیر کا کوئی پائیدار حل نکال پائے گامگر وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بھی بحال نہیں کراسکا جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ بھارت کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کی پوری آشیرباد حاصل ہے اسی لیے اس کے حوصلے اتنے بڑھے ہوئے ہیں کہ بھارتی عدالت کے فیصلے کے باوجود بھارت سرکار مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا ٹائم فریم نہیں دے رہی۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارت ظلم و ستم کا جو کھیل کھیل رہا ہے اس کی دنیا میں نظیر نہیں ملتی مگر اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کی طرف سے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے وہ بھارت کے ہاتھوں خطے میں بڑی تباہی لاسکتی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوت ہیں، اگر کشمیر کے مسئلہ پر بھارت جنگ کی نوبت لاتا ہے تو یہ جنگ لامحالہ ایٹمی جنگ پر منتج ہوگی جس سے صرف یہ خطہ ہی متاثر نہیں ہوگا بلکہ دوسرے خطے بھی شدید متاثر ہوں گے۔ اس لیے ان خطرات کا ادراک کرتے ہوئے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور عالمی اداروں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور بھارت پر سفارتی دبائو ڈالنا چاہیے تاکہ اسے مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ کیا جاسکے اور خطے میں پائیدار امن کی ضمانت دی جاسکے۔
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے
Sep 03, 2023