گلگت: محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث گلگت بلتستان میں فوج کی تعیناتی سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا۔ایک بیان میں محکمہ داخلہ نے کہا کہ صورتحال مکمل طور پر پرامن ہے اور میڈیا میں پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں اور قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ تمام مواصلاتی سڑکیں، تجارتی اور کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں۔ 5 ستمبر کو منائے جانے والے امام حسین (رض) کے چہلم کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پاک فوج کے ساتھ سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعینات کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق چہلم کے جلوس کے راستوں اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی کے لیے بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ دفعہ 144 امن و امان برقرار رکھنے، جان و مال کے تحفظ اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے نافذ کی گئی ہے۔اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ گلگت بلتستان حکومت نے غیر یقینی صورتحال پر فوج بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ جی بی کے وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت پارلیمانی امن کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں شہر میں رینجرز، جی بی سکاؤٹس اور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔گلگت بلتستان حکومت نے علاقے میں پے در پے مظاہروں کے بعد امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پورے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔حکام نے اسلحہ کی نمائش اور ہوائی فائرنگ پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومت نے مذہبی اجتماعات، احتجاجی دھرنوں اور شاہراہوں کو بلاک کرنے کی کوششوں یا غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انتظامیہ نے خلاف ورزی کرنے والوں کو جیل بھیجنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔علاقے میں انتظامیہ نے 4G براڈ بینڈ سروسز کو معطل کر دیا ہے، جبکہ 2G سروسز جاری رہیں گی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے مقامی انتظامیہ کی سفارش پر انٹرنیٹ سروسز کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کردیا ہے۔حکام نے نفرت اور لاقانونیت پھیلانے میں ملوث افراد کے ناموں کی فہرست تیار کر لی ہے۔ انتظامیہ کارروائی کرے گی اور نفرت اور فرقہ واریت پھیلانے والے بددیانت عناصر کو گرفتار کیا جائے گا۔