راجہ منیب
(@RajaMuneeb91)
پاکستان میں ہر سال 6 ستمبر کو یومِ دفاعِ پاکستان کے q پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن 1965ءکی جنگ میں افواجِ پاکستان کی جرات، قربانیوں اور بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ 6 ستمبر 1965ءکو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے پاکستانی افواج اور قوم نے اپنے وطن کی دفاع میں بے مثال قربانیاں دی تھیں۔
پس منظر اور جنگ کی ابتدا
تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگیاں اور تنازعات ایک معمول بن گئے تھے، جن میں سب سے بڑا مسئلہ کشمیر تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی بار جنگیں ہوچکی تھیں اور سرحدی تنازعات بھی جاری رہے۔ 1965ءمیں بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا، جس کے نتیجے میں جنگ شروع ہوئی۔ 6 ستمبر کی صبح بھارت نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے لاہور کے قریب بین الاقوامی سرحد عبور کی اور پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
پاکستانی فوج نے فوراً ردعمل دیتے ہوئے دشمن کی پیش قدمی کو روک دیا۔ بیدیاں اور واہگہ کے علاقوں میں بھارتی افواج نے پاک فوج کی زبردست مزاحمت کا سامنا کیا۔ اسی دوران، کھیم کرن کی طرف بھارتی افواج کی پیش قدمی بھی ناکام ہو گئی۔ پاکستانی فوج نے نہ صرف دشمن کو سرحد پار دھکیل دیا بلکہ اس کے جوابی حملے میں بھارتی افواج کو بڑی شکست دی۔
صدر ایوب خان کا تاریخی خطاب
جنگ کے ابتدائی مراحل میں صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے قوم سے ایک تاریخی خطاب کیا جس نے ملک میں جوش و خروش کی لہر دوڑا دی۔ ان کا خطاب قوم کی روح کو جھنجھوڑنے والا تھا، جس میں انہوں نے قوم کو دفاع کی اہمیت کا احساس دلایا اور وطن کی حفاظت کے لیے ہر فرد کو تیار ہونے کی اپیل کی۔ ایوب خان کا یہ خطاب ایک تحریک کی صورت اختیار کر گیا اور پوری قوم نے اپنے دفاع کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا عزم کیا۔
پاکستانی فوج کی بہادری اور کارکردگیاں
پاکستانی افواج نے اپنے عزم و حوصلے کے ساتھ دشمن کی ہر جارحیت کا جواب دیا۔ پاک فضائیہ نے بھارتی ایئر بیسز پر حملے کیے جن میں پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ شامل تھے۔ ان حملوں میں دشمن کے درجنوں طیارے تباہ ہوئے اور بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی گئی۔ بین الاقوامی مبصرین نے ان حملوں کو بھارتی فضائیہ کے لیے ایک زبردست دھچکا قرار دیا۔
پاکستان بحریہ نے بھی بھارت کی کراچی بندرگاہ پر پیش قدمی کو روک دیا اور دوارکا میں بھارتی طیاروں اور ریڈار سسٹم کو تباہ کیا۔ پاکستان نے ہر محاذ پر دشمن کو شکست دی اور عالمی سطح پر اپنی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا۔ اس وقت پاکستانی قوم نے اپنی فوج اور ملکی سلامتی کے لیے متحد ہو کر دشمن کو بھرپور جواب دیا۔
عالمی حمایت اور امداد
جنگ کے دوران پاکستان کو مختلف ممالک کی جانب سے مدد حاصل ہوئی۔ انڈونیشیا نے پاکستان کے حق میں کارروائی کرتے ہوئے اندمان اور نکوبار کے جزائر کا محاصرہ کروایا اور دو آبدوزیں اور دو میزائل بردار کشتیاں روانہ کیں۔ ایران نے پاکستان کو مفت تیل فراہم کیا اور زخمی فوجیوں کے علاج کے لیے ادویات بھی فراہم کیں۔ ترکی نے بھی پاکستانی فوجیوں کی مدد کے لیے نرسوں کے گروپ بھیجے۔ چین نے واضح طور پر کہا کہ وہ پاکستان کی ہر ممکن مدد کرے گا اور امریکہ اور روس پر اعتماد نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
پاکستان کی کامیابی اور عالمی سطح پر تاثرات
پاکستان نے 1965ءکی جنگ میں نہ صرف اپنے دفاع میں کامیابی حاصل کی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی پوزیشن مستحکم کی۔ دشمن کی جارحیت کو ناکام بنانے کے بعد پاکستان نے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا کہ جب قوم متحد ہو اور فوج کا جذبہ بے مثال ہو تو کسی بھی بڑے دشمن کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ بھارتی افواج کو پاکستان کی بہادری اور جنگی حکمت عملی کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
شہداءاور غازیوں کی قربانیاں
6 ستمبر کے دن ہمیں شہداء اور غازیوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پاکستانی قوم نے اپنے ملک کی حفاظت کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، جن میں جوانوں کی شہادتیں اور عام شہریوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ اس جنگ میں پاکستانی قوم نے ایک جسم کی طرح دشمن کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی آزادی اور وطن کی سلامتی کو یقینی بنایا۔
موجودہ حالات اور قومی عزم
آج بھی جب ہمارا دشمن ایک بار پھر جنگی جنون میں مبتلا ہے اور کشمیری عوام کے ساتھ غیر قانونی اقدامات کر رہا ہے، ہمیں 1965ء کے جذبے سے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری قوم کو ایک بار پھر اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ دشمن کی سازشوں کا موثر جواب دیا جا سکے۔ یومِ دفاع ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم نے اپنے وطن کی حفاظت کے لیے کڑی جدوجہد کی اور ہم ہر وقت اپنی فوج اور ملک کی سلامتی کے لیے تیار رہیں گے۔
پاکستانی افواج کی خدمات
پاکستانی افواج نہ صرف جنگی محاذ پر بلکہ امن کے دور میں بھی قوم کی خدمت کرتی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز قدرتی آفات کے دوران ریلیف کی خدمات فراہم کرتی ہیں اور تعلیمی و طبی ادارے چلاتی ہیں۔ فوج کے زیرِ انتظام اسکول، کالج، ہسپتال اور دیگر ادارے سویلینز کو گراں قدر خدمات فراہم کرتے ہیں۔ پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی بے شمار قربانیاں دی ہیں اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پیغامِ آخر
6 ستمبر کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے ایک عظیم وطن کے حصول کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ ہمیں اپنی افواج کی بہادری، قربانیوں اور ملک کی سلامتی کی حفاظت کے لیے عزم و حوصلے کو برقرار رکھنا چاہیے۔ یہ دن ہماری قومی یکجہتی، حب الوطنی اور قربانی کے جذبے کا مظہر ہے۔ آج بھی، یومِ دفاع ہمیں ایک مضبوط اور متحد قوم ہونے کا پیغام دیتا ہے، جو کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔پاکستان زندہ باد!