اصغر علی شاد
امر اجالا
shad_asghar@yahoo.com
سبھی جانتے ہیں کہ کثیر الاشاعت برطانوی اخبار ”گارڈین“ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی بطور چانسلر نامزدگی آکسفورڈ کی خواتین کی توہین ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گارڈین نے بانی پی ٹی آئی کو طالبان دوست قرار دیا ہے۔ اخبار کے مطابق موصوف کی آکسفورڈ کی بطورچانسلرنامزدگی کی درخواست یونیورسٹی روایات کیخلاف ہے کیوں کہ کیاطالبان دوست شخص کا بطور چانسلر انتخاب درست ہوسکتا ہے؟۔ گارڈین نے اسی ضمن میں یہ بھی کہا ہے کہ عمران خان نے خواتین کی تعلیم پرپابندی لگانیوالے طالبان کی حمایت کی اور اسامہ بن لادن کو ایک سے زائد مرتبہ شہید قرار دیا ایسے میں کیا طالبان کو دوست کہنے والا آکسفورڈیونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑ نے کا مستحق ہو سکتا ہے؟۔یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی نے خواتین کے لباس کو زیادتی کی بنیادی وجہ قرار دیا تھا، برطانوی اخبار نے بانی پی ٹی آئی کو اینڈریو ٹیٹ سے تشبیہ دی ہے۔یاد رہے کہ اینڈریو ٹیٹ سوشل میڈیا انفلوئنسرہے جو خواتین سے متعلق متنازع بیانات دینے کیلئے بدنام ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ آکسفورڈ یونیورٹی کے چانسلر کی مدت 10برس کیلئے ہوتی ہے اورآکسفورڈ کے چانسلر کو پورے سال خود کو دستیاب رکھنا ہوتا ہے۔ جبکہ ”بانی صاحب“ کو14 سال سزا ہوچکی ہے اور وہ جیل میں ہیں،ایسے میں وہ یونیورسٹی کیلئے کیسے دستیاب ہوں گے، یہ اپنے آپ میں ایک بڑا سوال ہے۔غیر جانبدار حلقوں کا اس ضمن میں مزید کہنا ہے کہ عمرا ن خان کا آزادی اظہارسے متعلق متنازع بیانات یونیورسٹی روایات کیخلاف ہے۔توجہ ظلب بات یہ ہے کہ کیا طالبان دوست عمران خان واقعی آکسفورڈ کے اگلے چانسلر کے طور پر بہترین انتخاب ہیں؟ بین الاقوامی میڈیا نے دھماکہ خیز سوال پوچھ لیا ہے اور اس مضمون کے بعد خان کی امیدواری کے امکانات کو شدید دھچکا لگا ہے۔ تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ گارڈین نے کہا ہے کہ خان نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا اور کابل سے امریکہ، برطانیہ اور اتحادی افواج کے انخلائ کے بعد افغان طالبان کو مبارکباد بھی دی۔صرف یہی نہیں بلکہ بانی صاحب نے جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کو ہی اایسے سانحات کا ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ مرد وں کے بھی جذبات ہوتے ہیں اور وہ کوئی روبوٹ نہیں ہوتے۔ ایسے اشتعال انگیز بیانات کے بعد خان کی امیدواری آکسفورڈ کی خواتین بشمول حالیہ اور ماضی کی خاتون گریجویٹس کی توہین ہے۔دی گارڈین اخبار نے ”لیڈی ایلش انجیولینی‘کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے بہترین امیدوار قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ لیڈی ایلش انجیولینی پہلے ہی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اثاثہ ہے اور وہ غیر سیاسی ہیں اسی لئے ان کا بڑے پیمانے پر احترام کیا جاتا ہے۔لیڈی ایلش انجیولینی نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ چانسلر بنی تو وہ یونیورسٹی کو غریب طلبائ کے لیے مزید قابل رسائی بنائیں گی.اس سے قبل ڈیلی میل نے بھی خان کی آکسفورڈ چانسلر شپ کی امیدواری پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں اوربرطانیہ میں مقیم ڈیلی میل نے خان کو ''ڈسگریسڈ'' سابق وزیر اعظم قرار دیا ہے۔
ایسے میں تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے غیر جانبدار حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ پچھلے ڈھائی برسوں سے جناب بانی صاحب اور ان کے پیروکاروں نے بڑی مشکل سے ایک بیانیہ بنایا ہوا تھا کہ وہ جمہوریت اور انسانی قدروں کے احترام کی جنگ لڑ رہے ہیں مگر ”آپ اپنے دام میں صیاد آگیا‘کے مصدا ق موصوف نے دنیا کو ان تمام واقعات کی یاد خودہی دلا دی کہ خواتین حقوق اور انسانی قدروں کے احترام کے ان کے تمام تر دعوے یکسر غلط تھے ورگرنہ وہ خواتین کے بارے میں اس قسم کی بازاری زبان کبھی استعمال نہ کرتے۔مگر کہتے ہیں کہ آپ کچھ عرصے کیلئے اور کچھ لوگوں سے وقتی طور پر تو جھوٹ بول سکتے ہیں مگر ہمیشہ کیلئے اور سب کے ساتھ جھوٹ نہیں بول سکتے۔یوں اس معاملے میں بھی یہ آفاقی سچائی سامنے آئی ہے کہ محض شوشل میڈیا اور سفارتی لابنگ کے ذریعے کوئی بھی پائیدار کامیابی حاصل نہیں کر سکتا تبھی تو ڈیلی میل اور گارڈین کو بھی چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بانی صاحب کے کرتوت دنیا کے سامنے لے آئے۔امید کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری کے سبھی حلقے سچ اور جھوٹ کا فرق روا رکھیں گے اور انتشاری ٹولے کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے
بانی صاحب‘ کے تضادات۔ ڈیلی میل کے بعد اب گارڈین
Sep 03, 2024