فتنہ الخوارج کے افغان سرزمین  استعمال کرنے کے مزید ثبوت

Sep 03, 2024

اداریہ

نوائے وقت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال ہونے سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظرعام پر آگئے ہیں۔ افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی۔ افغان دہشت گردوں کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال ہونے کا حالیہ ناقابل تردید ثبوت یہ سامنے آیا ہے کہ فتنہ الخوارج کے سرغنہ نورولی اور مزاحم محسود افغانستان میں اس وقت بھی موجود ہیں جنہیں افغان سرکاری سپیشل پرمٹ دیا گیا ہے جبکہ انہیں گاڑی اور اسلحہ کے ساتھ یہ پرمٹ دیا گیا۔ فتنہ الخوارج کے یہ دونوں سرکردہ دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی کیلئے سرگرم ہیں جنہیں کابل انتظامیہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ رپورٹ کے مطابق فتنہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور انکی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے باربار کی نشاندہی کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کر رہی اور الٹا پاکستان ہی کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔ 
اس کھلی حقیقت سے تو انکار اب ممکن ہی نہیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے اب تک پاکستان میں بالخصوص خیبر پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی اور سکیورٹی فورسز کو ٹارگٹ کرکے کئے جانے والے خودکش حملوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ طالبان قیادتوں کے پاکستان کے بارے میں لہجے بھی یکسر تبدیل ہو گئے ہیں جو کابل انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کی سرپرستی کی ہی گواہی ہے۔ اس دہشت گردی کا اصل بینفشری بھارت ہے جو پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا ایجنڈا رکھتا ہے۔ ابھی گزشتہ روز بھی باجوڑ میں بم دھماکے اور کوئٹہ‘ کرم چیک پوسٹوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں ایک شخص جاں بحق اور چھ زخمی ہوئے ہیں جن میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ الخوارج دہشت گردوں کی یہ سرگرمیاں صرف پاکستان ہی نہیں‘ بلکہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں اس لئے امن کی داعی عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں کو کابل انتظامیہ کے معاملہ کا سخت نوٹس لینا چاہیے بصورت دیگر فتنہ الخوارج کے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن کے تاراج ہونے کا خطرہ ہمہ وقت لاحق رہے گا۔

مزیدخبریں