محمد بن سلمان ایک ترقی پسند لیڈر

”مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ“
کچھ سال پہلے تک انتہائی مشکل سفر تھا۔ جب ”موٹرویز“ نئی بنی تھیں تب بھی سفر کیا۔ جب جگہ جگہ سے شاہرایں اکھڑ چکی تھیں تب بھی سفر کیا۔ اب انتہائی آرام دہ حالات میں ”موٹرویز“ دیکھیں۔ پہلے دشواری ہوتی تھی اتنے لمبے سفر کے دوران کوئی بہتر صفائی والا ٹوائلٹ ملتا ہی نہیں تھا اب خوبصورت ترین مساجد بمعہ وضو۔ جدید ٹوائلٹ بنا دی گئی ہیں۔ جہاں سے بھی گزرے۔ میدان علاقے۔ پہاڑوں کے اوپر مقیم آبادی۔ آسان ترین رسائی ہے۔ بہترین سٹرکیں نظر آئیں۔ ہر جگہ درخت لگائے گئے ہیں۔
”تیزی سے ترقی کرتا سعودی عرب“۔
سیاحت کے شعبہ کو ترجیح دی جا رہی ہے سنا ہے کہ ”غارحرائ“ تک جانے کے لیے ”کیبل کار“ کی تنصیب ہو رہی ہے ”بیئر رومہ“ (آب شفائ) کو عوام الناس کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ”بنی رحمت“ کے کھجور کے باغات کھول دئیے گئے ہیں جانے کا اتفاق نہیں ہوا واپس آنے کے بعد معلومات ملیں۔ زندگی رہی تو اگلی ”بابرکت۔ پر سعادت منظوری“ پر ضرور زیارت کریں گے۔ جتنی تیزی سے معاشی اصلاحات پر ”سعودی حکومت“ نے عمل کیا ہے وہ مثال ہے ان ممالک کے لیے جو اپنے وسائل پر بھروسہ نہیں کرتے۔ اپنے اللے تللے کنٹرول نہیں کرتے۔ قرض لیتے۔ ڈکار جاتے ہیں بدنصیبی ہے کہ ہم ہمیشہ ہر ترقی کرتے ملک کے ماڈل کو (اس کے دورے کے دوران) اپنانے کا اعلان تو کرتے ہیں مگر عمل نہیں کرتے کیونکہ ہماری نیت ایسا نہیں کرنے دیتی جبکہ وسائل کی کمی نہیں۔ سرسبز زرعی زمین۔ قدرتی آبشاریں۔ بلند و بالا معدنی وسائل سے بھرے پہاڑ۔ گھڑی گھڑائی ارضی جنت نما علاقے۔ کونسی نعمت ہے جو یہاں موجود نہیں اِس کے باوجود۔ سب تنازعات سے ہٹ کر دیکھیں کہ آج سعودی نوجوانوں میں ”محمد بن سلمان“ انتہائی مقبول لیڈر ہے۔ بہت تبدیلی اِس مرتبہ دیکھی کہ تقریباً ہر کاروبار میں سعودی نوجوان نظر آیا۔ ”موبائل سمز“ کے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چلتے کیبن بھی سعودی نوجوان چلا رہے ہیں۔ وہ عرب جو کام کرنے میں عار سمجھتے تھے اب انتہائی معمولی مگر با عزت طریقہ سے چھوٹے موٹے کاروبار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ”سعودی حکومت“ کی بہت بڑی کاوش شامل ہے اِس انقلابی تبدیلی میں۔ ائر پورٹس پر تعینات اہلکار بھی نرم مزاجی سے زائرین کو ہینڈل کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ کبھی کبھار لوگوں کے رویے سختی لے آتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ آنے والے سالوں میں ہم دیکھ رہے ہیں ”سعودی ویژن 2030ئ“ کو بہت جلد کامیاب تکمیل کی طرف جاتا ہوا۔ قوم کی ترقی۔ خوشحالی میں کلیدی کردار لیڈر شپ کا ہوتا ہے بہت جلد کامیابی کے ساتھ ”ولی عہد محمد بن سلمان“ نے سعودی معیشت کو کامیابی۔ ترقی کے راستے پر چڑھا دیا ہے۔ تیزی سے تعمیراتی منصوبے مکمل کیے جارہے ہیں۔ دستیاب سہولتوں کو زمانہ کے تقاضوں کے مطابق جدید آئی ٹی سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ ہوٹل میں دستی مینیو کارڈ کی بجائے ”ایپ“ موجود ہے۔ ہوٹلز اور شاپنگ مراکز میں کام کرتی خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ہمارے ”دین حنیف“ میں تو ہر کِسی کو آزادی ہے معاش کی تلاش کی۔ زندگی کی آسانیاں ڈھونڈنے کی۔ ہاں صنف نازک پر کچھ حدود قیود ہیں تو باپردہ رہ کر کام کرنا زیادہ احسن ہے حفاظت بھی لازم دوسروں کی آنکھوں کی بے حرمتی سے بھی بچاﺅ۔ سعودی خواتین با پردہ رہ کر گاڑیاں بھی چلا رہی ہیں۔ کارخانے بھی اور دوکانوں پر بھی کام کرتی نظر آتی ہیں۔ نمایاں قابل تعریف اقدامات ہیں ”سعودی حکومت“ کے اپنے شہریوں کی بہبود۔ فلاح۔ روزگار کی آسان فراہمی کےلئے۔(ختم شد)

ای پیپر دی نیشن