مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے مقبوضہ جموں و کشمیر پر بیان سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے پاکستان کی طرف سے موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایسے بیانیے کو مسترد کرتا ہے جو ظاہر کرے کہ کشمیر کا تنازعہ یکطرفہ طور پر طے ہوا یا ہوسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یکطرفہ اقدامات حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے۔ ایسے دعوے زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں۔ کشمیر کا تنازعہ ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ اگرچہ پاکستان سفارتکاری اور بات چیت کے لیے پر عزم ہے لیکن وہ کسی بھی جارحیت کا غیر متزلزل عزم کے ساتھ بھرپور جواب بھی دے گا۔ جنوبی ایشیا میں حقیقی امن و استحکام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس تنازعے کے حل سے جڑا ہے۔ پاکستان بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور جموں کشمیر کے تنازعے کے منصفانہ، پر امن اور دیرپا حل اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے با معنی مذاکرات کرے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے بھارتی وزیر خارجہ کے جس بیان پر ردعمل دیا ہے وہ انھوں نے دو روز قبل ایک سوال کے جواب میں دیا تھا جس میں سبرامینم جے شنکر نے کہا تھا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے تو آرٹیکل 370 ختم ہوچکا ہے چنانچہ یہ معاملہ بھی ختم ہوچکا۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بلاتعطل بات چیت اور مذاکرات کا دور ختم ہوگیا ہے کیونکہ ہر عمل کے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں جو شدت پسندانہ موقف اختیار کیا یہ واضح طور پر اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ بھارت بین الاقوامی اور عالمی اداروں کو کچھ نہیں سمجھتا اور اس کا یہ رویہ قیامِ امن کی راہ میں نہ صرف ایک بڑی رکاوٹ ہے بلکہ اس کی وجہ سے خطے میں امن و امان کا قیام مسلسل خطرے میں پڑا ہوا ہے۔ سبرامینم جے شنکر نے اپنے بیان میں جس شدت پسندی کا اظہار کیا ہے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) جیسی شدت پسند تنظیم کے نظریے کو پروان چڑھانے کے لیے کام کرنے والی بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماو¿ں اور ارکان سے اس کے سوا کوئی اور توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔
پاکستان بار ہا یہ واضح کرچکا ہے کہ کشمیر اس کی شہ رگ ہے اور بھارت اگر اس پر قبضے کے حوالے سے کسی غلط فہمی کا شکار ہے تو اسے اپنی وہ غلط فہمی دور کر لینی چاہیے کیونکہ پاکستان کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے اور اس مسئلے کے حل کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر دفتر خارجہ کی جانب سے جو ردعمل سامنے آیا ہے وہ بھی پاکستان کے اسی موقف کی وضاحت کرتا ہے۔ ادھر، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شیر کشمیر سید علی شاہ گیلانی کی تیسری برسی کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ سید علی گیلانی کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول تک اس جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ اس حوالے سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ مودی سرکار 92 سالہ سید علی گیلانی سے اتنا خوفزدہ تھی کہ انھیں بیماری کے باوجود آخری سانس تک نظر بند رکھا گیا۔ حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ علی گیلانی کا نعرہ 'ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے' مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل تک گونجتا رہے گا۔
ادھر، مقبوضہ وادی میں سید علی گیلانی کی تیسری برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔ اس موقع پر پوری وادی میں شٹر ڈاو¿ن ہڑتال کی گئی اور کشمیریوں نے مل کر عملی طور پر حریت رہنما کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ اور سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے جاری اپنے پیغامات میں کہا کہ جموں و کشمیر کے بارے میں سید علی گیلانی کا موقف کشمیریوں کی مزاحمتی جدوجہد کی علامت ہے۔ سید علی گیلانی کو یقین تھا کہ بھارت کشمیری عوام کی آزادی کی خواہش کو دبانے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ حریت رہنما محمد یوسف نقاش نے سری نگر میں ایک بیان میں کہا کہ سید علی گیلانی کی کشمیر کی آزادی کے لیے لازوال جدوجہد امن اور انصاف کی خواہش رکھنے والوں کو تحریک دیتی رہے گی۔ سید علی گیلانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیرِ اہتمام ’جہد مسلسل ریلی‘ کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں شریک شہری ’گیلانی تیرا قافلہ رکا نہیں جھکا نہیں‘، ’ہم چھین کے لیں گے آزادی ‘اور ’بھارت سے لیں گے آزادی‘ کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
غیور کشمیریوں کے ایسے احتجاجی مظاہرے یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ غیر قانونی ہے جسے کشمیری نہ صرف یہ کہ قبول نہیں کرتے بلکہ وہ اس کے خلاف جدوجہد بھی جاری رکھیں گے۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو چاہیے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے نئی قابلِ عمل حکمت عملی ترتیب دے۔ رواں ماہ اقوام متحدہ کا جنرل اسمبلی اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ اجلاس سے پہلے ہی پاکستان کو اپنا ٹھوس موقف تیار رکھنا چاہیے تاکہ بین الاقوامی برادری کو اعتماد میں لے کر بھارت پر عالمی دباو¿ بڑھایا جاسکے۔ بھارت نے آج تک کشمیر پر مذاکرات کامیاب نہیں ہونے دیے جبکہ مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں سے ہی ممکن ہے۔ اگر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرا دیا جائے تو با معنی مذاکرات بھی ہوں گے اور خطے میں امن کے قیام کی ضمانت بھی مل سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن