اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی اجلاس میں عدلیہ سے متعلق بل کی مخالفت کا فیصلہ کرلیا۔ پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی اجلاس میں عدلیہ سے متعلق بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا اور دونوں ایوانوں کے پی ٹی آئی ارکان کو عدلیہ سے متعلق بل کی مخالفت کے احکامات جاری کیے گئے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عدلیہ سے متعلق کسی بھی ترمیمی بل کی محالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے ارکان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ ہمارا کوئی ایم این اے اور سینیٹر ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گا۔ ہر ایم این اے کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ہدایات انفرادی طور پر جاری کریں گے۔ ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، کس سے مذاکرات ہونے چاہئیں وہ بھی واضح کر دیا ہے۔ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو مینڈیٹ دیا ہے۔ ان کی صوابدید ہے وہ کس پوائنٹ پر بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ چیئرمین بیرسٹر گوہر کی جانب سے ارکان اسمبلی کو جاری ہدایات نامے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کے قومی اسمبلی میں کیے گئے فیصلے کے تحت یہ ہدایت تمام ارکان کو جاری کی جا رہی ہے۔ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں ترمیم کے حوالے سے پی ٹی آئی کسی بھی حکومتی یا پرائیویٹ بل کی حمایت نہیں کرے گی جس میں آئین میں کوئی ترمیم کی تجویز دی جائے۔ آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کسی بھی ایسے بل، تجویز پر ووٹ ڈالنے سے باز رہیں۔ متن میں کہا گیا ہے کہ تمام ارکان آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت چیئرمین کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے پابند ہیں۔ مخالفت کرنے والے ارکان کے خلاف نااہلی کی کارروائی کی جائے گی جس کے تحت اسمبلی رکنیت ختم ہو جائے گی۔