اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی ہے، پْرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ وزارت داخلہ کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 4 سال میں غیر ملکیوں پر 8 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 22 غیر ملکی ہلاک ہوئے۔ ملک بھر میں دہشت گردی کے ایک ہزار 214 واقعات میں 930 افراد جاں بحق اور ایک ہزار 992 زخمی ہوئے۔ سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں خفیہ معلومات پر دہشت گردوں کے خلاف 2 ہزار 208 آپریشنز میں 89 دہشت گرد ہلاک اور 328 کو گرفتار کیا گیا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024 کا مسودہ تیار ہو چکا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی، سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے، سنسان راستوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ سی پیک اور دیگر منصوبوں پرکام کرنے والے چینی، غیر ملکی باشندوں کے بارے میں ایس او پیز پر نظرثانی کی گئی ہے۔ سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں خفیہ معلومات پر 2208 آپریشن کیے گئے جن میں 89 دہشت گرد ہلاک اور 328 کو گرفتار کیا گیا۔ سال 2020 سے 2024 کے دوران سندھ میں چینی اور جاپانی باشندوں پر 4 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 5 غیر ملکی اور 5 مقامی افراد جاں بحق ہوئے۔ بلوچستان میں چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، خیبر پختونخوا میں بھی چینی باشندوں پر 2 حملے ہوئے، 2 سیکیورٹی اہل کار شہید اور 17 چینی باشندے جان کی بازی ہار گئے جبکہ 19 مقامی لوگ شہید ہوئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ برس جنوری سے دسمبر2023 کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں 930 افراد جاں بحق اور 1992 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں 558 واقعات میں 580 افراد شہید، 1447 زخمی ہوئے‘ شہید ہونے والے 402 جبکہ زخمیوں میں 1054 اہل کار تھے۔ بلوچستان میں 626 واقعات میں315 افراد شہید اور 477 زخمی ہوئے، 148 اہلکار شہید جبکہ 198 زخمی تھے۔ سندھ میں دہشت گردی کے 19 واقعات میں 14 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے، 8 اور زخمیوں میں 26 اہل کار تھے۔ پنجاب میں 2023 میں دہشت گردی کے 8 واقعات میں 12 افراد شہید 11 زخمی ہوئے، شہداء میں 11 اہلکار شہید 9 زخمی تھے۔ گلگت بلتستان میں گزشتہ برس دہشت گردی کے 3 واقعات میں 9 افراد شہید 26 زخمی ہوئے جبکہ اس دوران اسلام آباد میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ قومی اسمبلی میں بھنگ کا کنٹرول اور انضباطی اتھارٹی کے قیام کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا۔ قومی اسمبلی میں ٹیلی کمیونیکیشن اپیلٹ ٹربیونل اتھارٹی کے قیام کا بل منظوری کیلئے پیش کر دیا گیا۔ بل وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ نے پیش کیا۔ رکن قومی اسمبلی زبیر خان کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ کو بھی ہدایت کرتا ہوں کہ دوسری تحصیلوں کی طرح جنوبی وزیرستان کی برمل اور مکین میں بھی نادرا سینٹرز قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں مجموعی طور پر آٹھ نادرا مراکز ہوں گے۔ رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا نجی ہائوسنگ سوسائٹیوں کو ماسٹر پلان کے مطابق اجازت دی جاتی ہے۔ رکن قومی اسمبلی شرمیلہ فاروقی کے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی سمیت جو وزارتیں ختم ہو رہی ہیں ان کے کچھ ملازمین کو رکھا جائے گا یا انہیں گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ایف آئی اے کی نئی انوسٹی گیشن ایجنسی کی منظوری دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ دیکھا جائے گا کہ کون سے ایف آئی اے کے ملازمین کو اس میں ضم کیا جائے گا، سردار نبیل گبول کے سوال پر عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم کے تحت کیسز ختم نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیفٹیک کی تنظیم نو کی جا رہی ہے، رکن قومی اسمبلی آسیہ ناز تنولی کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹینتھ ایونیو کی تعمیر وقت کی ضرورت تھی، رکن قومی اسمبلی شہزادہ محمد گستاسب خان کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ججز کی سیکورٹی پر 34 گاڑیاں، بیورو کریٹس کے ساتھ چھ اور وزراکے ساتھ سیکورٹی کی چار گاڑیاں مامور ہیں، مجموعی طور پر 44 گاڑیاں اور 532 پولیس اہلکار ان شخصیات کے ساتھ سیکورٹی پر تعینات ہیں۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میرے خیال میں پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہائوس کی صفائی ستھرائی کی دیکھ بھال کو آئوٹ سورس کیا جائے۔ سی ڈی اے کو جتنا فنڈ ملتا ہے وہ نصف سے زیادہ ملازمین کی تنخواہوں میں چلا جاتا ہے۔ شرمیلا فاروقی اور رعنا انصر کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جینڈ بیسڈ کرائمز اور بچوں سے زیادتی کے معاملات کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم ہے۔ ظاہر جعفر اور کراچی میں خاتون کی جانب سے لوگوں کو کچل دینے کے معاملات میں عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایم این اے اسد قیصر اور عمر ایوب کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں پولیس چیک پوسٹیں ختم نہیں ہو سکتیں، اگر کسی بھی چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار بدتمیزی کرے یا مبینہ رشوت لے تو ہمیں درخواست دیں، یقین دلاتا ہوں کہ متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ بڑے بڑے عہدوں پر رہنے والوں کو یہ تک نہیں معلوم کہ چیک پوسٹوں کو چھاپوں کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا۔ قومی اسمبلی نے چار بل منظور کر لئے۔ اعظم نذیر تارڈ نے غیرملکی سرکاری دستاویزات کے قانونی جواز کے خاتمے پر کنونشن کو موثر بنانے کا بل ایوان میں پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھنگ کے کنٹرول اور انضباطی اتھارٹی کا بل 2024 ‘ ٹیلی کمیونیکیشن ایپلیٹ ٹربیونل کے قیام کا بل 2024 اکثریت نے منظور کر لیا۔ نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000 میں مزید ترمیم کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔ آڈیٹر جنرل پاکستان‘ سٹیٹ بنک کی سالانہ رپورٹ 2023-24 ‘ سٹیٹ بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ششماہی رپورٹ‘ نیشنل کمیشن فار چائلڈ رائٹس کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2023-24 بھی ایوان میں پیش کر دی۔