عافیہ صدیقی کیس ، 5ہفتے مہلت کی استدعامستر دامریکی مقدمہ لڑرہا حکومت مانگ رہی ہے : جسٹس ارعجاز اسحاق 

Sep 03, 2024

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل کی 5 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کر دی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کی، سیکرٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی بھی عدالتی حکم پر حاضر ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی نے کہا کہ عدالتی معاون کے دلائل پر ہمیں امریکی وکیل سے کچھ معلومات درکار ہوں گی۔ اس موقع پر عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ چیزوں کو کنفیوز نہ کریں، سیدھا سادہ جواب دیں آپ رپورٹ جمع کریں گے؟ منور دوگل نے جواب دیا کہ میں صرف حکومتی رائے عدالت کو بتا رہا ہوں۔ عدالتی معاون زینب کو آگاہ کیا کہ 28 تاریخ کو ہی عافیہ صدیقی کے وکیل سمتھ نے اپنا جواب جمع کرایا ہے۔ اس موقع پر وزارتِ خارجہ نے رپورٹ جمع کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کر دی۔ بعد ازاں عدالت نے وکیل سمتھ سے استفسار کیا کہ آپ ڈاکٹر فوزیہ کی جانب سے امریکا میں کیس لڑ رہے ہیں؟ آپ امریکا میں کیس تو لڑ رہے ہیں مگر ہماری حکومت آپ کے ساتھ نہیں اور مہلت پر مہلت مانگ رہی ہے، ایک امریکی وکیل کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا، ایک غیر ملکی وکیل ڈاکٹر عافیہ کا کیس لڑ رہا ہے مگر ہماری حکومت کیا کر رہی ہے؟ عدالتی معاون نے کہا کہ میں امید رکھتی ہوں کہ وفاقی حکومت کوئی مناسب حل نکالے گی۔ اس پر جج نے ریمارکس دئیے کہ 3 سالوں سے یہ درخواست یہاں زیر سماعت ہے، انہوں نے اب تک کیا کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس سردار اسحق نے ریمارکس دئیے کہ جو کچھ ہو رہا ہے، سب کو نظر آرہا ہے کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے۔ وفاقی حکومت یا وزارت خارجہ سمتھ کے ساتھ عدالت میں کھڑے ہونے سے کترا رہی ہے۔ ایڈیشل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت ڈاکٹر عافیہ اور ڈاکٹر فوزیہ کے ساتھ کھڑی ہے، مگر حکومت ایک باقاعدہ پروسیجر کے تحت چلتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ تقریر پارلیمنٹ میں کیوں نہیں کرتے؟ آپ کی تقریر سیاست دان کی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ امریکا میں دائر درخواست ہمارے ساتھ اگر شیئر کی جائے تو ہمارے لیے آسانی ہو گی۔ اس پر امریکی وکیل نے دریافت کیا کہ اگر ان کو کاپی مل جائے تو یہ جواب جمع کرنے کے لیے کتنا وقت لگائیں گے؟ عدالت نے جواب دیا کہ میں ایک ہفتے سے آگے کا وقت نہیں دوں گا۔ کابینہ اجلاس بلانا ہے جو بھی کرنا ہے کریں، بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے پانچ ہفتوں تک مہلت دینے کی استدعا کر دی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی پانچ ہفتوں کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

مزیدخبریں