بات چیت فیصلے کرنیوالوں سے ہوگی : بانی پی ٹی آئی : جن سے مذاکرات کرنے ہیں کر لیں : خواجہ آصف : سب ملکر بیتحیں : محمود اچکزئی

Sep 03, 2024

راولپنڈی/  اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی نے  صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ گینز بک میں دو نئی انٹریاں ہونے والی ہیں۔ ایک انٹری اس یوٹرن کی ہوگی جس میں ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔ نواز شریف اڑھائی سال تک ووٹ کو عزت دو کا کہتے رہے، فوج اور مارشل لا پر تنقید کرتے رہے۔ خواجہ آصف نے فوج کو جتنا برا بھلا کہا کسی نے نہیں کہا۔ احسن اقبال نے پہلی مرتبہ حمود الرحمان کمشن رپورٹ کا بتایا۔ احسن اقبال نے فوج سے متعلق کہا تھا یہ ریاست کے اندر ریاست ہے۔ احسن اقبال یہ بھی کہتے رہے پاکستان میانمار بننے جارہا ہے۔ جب بھی مزاکرات کی بات ہوتی ہے یہ 9 مئی کا شور مچاتے ہیں۔ یہ 9مئی پر معافی کا مطالبہ کرتے ہیں، نو مئی انکی انشورنس پالیسی ہے،9 مئی ختم ہوا تو انکی حکومت اور سیاست دونوں ختم ہوجائیں گی۔ نو مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اس کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ گینز بک میں دوسری انٹری اس پر ہوگی کہ نواز شریف چاروں امپائروں کو ملا کر کھیلا پھر بھی ہارگیا۔ دوسری پارٹی کو میچ کھیلنے ہی نہیں دیا گیا۔ نواز شریف کو جتانے کیلئے 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے۔ نواز شریف کو یاسمین پٹیشن کی رپورٹ ہے  یاسمین راشد سے جتانے کیلئے نواز شریف کو 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے۔ بات چل رہی ہے مذاکرات کی محمود خان اچکزئی کی۔ حکومت سے بات چیت کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔ بات ان کے ساتھ ہوگی جو با اختیار ہیں جو ان کو لیکر آئے ہیں، جن کے پاس فیصلے کی قابلیت ہے۔ ہمارے 8 ستمبر کے جلسے کے تین مقاصد ہیں۔ ایک مقصد چوری کیا ہوا مینڈیٹ پی ٹی آئی کو واپس کیا جائے۔ دوسرا مقصد قبضہ گروپ سے ملک کو حقیقی آزادی دلانی ہے۔ تیسرا مقصد ملک میں آزاد عدلیہ ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننا پاکستان کیلئے اعزاز ہوگا۔ اگر چانسلر نہ بن سکا تو بھی کوئی بات نہیں۔ پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ میں اس مقام تک کوئی نہیں پہنچا جہاں میں پہنچا ہوں۔ پاکستان میں سب سے بڑا philanthropist  میں ہوں۔ ہم نے دو ہسپتال بنائے، دو یونیورسٹیاں بنائیں، ایک یونیورسٹی بن رہی ہے۔ سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالا جائے۔ ہم ایک دوسرے کے بھائی ہے، ایک دوسرے کوطعنے نہ دیں، کون کس کی گود میں نہیں پلا؟۔ انہوں نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں، ملک کو بحرانوں سے نکالا جائے، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مذاکرات کے لیے تیار ہوں، نوازشریف کا بیان آیا ہے سب بیٹھ کر بات کریں، آئیں آرمی چیف سمیت ہم سب ملکر بیٹھیں۔ ہم نے اسٹیبلشمنٹ سے کہنا ہے آپ ہماری اسٹیبلشمنٹ ہیں، ہماری فوج ہیں، بس ہم کہیں گے کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف، سنی اتحاد کونسل اور تمام جماعتیں متفق ہیں، ملک میں آئین کی بالادستی  کیلئے مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو آپ ایک دوسرے پر چھریاں پھیرتے ہیں، آئیں! مل کر بیٹھیں کہ یہ بدبخت بحران کس طرح آیا۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے اسٹیبلشمنٹ سے ریلیف چاہتے ہیں، جب تک 9 مئی کا حساب نہیں ہوگا، کسی قسم کے مذاکرات کسی کے ساتھ نہیں ہوں گے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اس وقت این آر او مانگ رہے ہیں، یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی فوج سے مذاکرات چاہتے ہیں۔ محمود اچکزئی سے سوال کروں گا، کیا وہ فوج کے ساتھ یہ مذاکرات کریں گے؟۔ بانی پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے، پوچھتا ہوں اس پر اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود اچکزئی کا کیا موقف ہے؟۔ محمود اچکزئی کو میری بات غلط لگے تو مجھے ٹوک دیں، میں اپنی بات واپس لے لوں گا، سمجھنا ہوگا یہ نیا نظام ہے، نئی قیادت ہے، ان کو بھنگ کی طرح نشے کا ٹھرک لگا ہے، انہیں بار بار وہی یاد آرہا ہے، مذاکرات کرنے ہیں تو کرلیں ورنہ منت کا کوئی اور طریقہ دریافت کرلیں۔ جن کو یہ آوازیں مار رہے ہیں، ان سے مذاکرات کرنے ہیں، تو کرلیں، کہتے ہیں ہمارا اتحاد ہے، اس کے سربراہ محمود اچکزئی ہیں، وہ مذاکرات کریں گے۔ پہلے اپنے گھر میں فیصلہ کرلیں کہ مذاکرات کرنے کس سے ہیں، جن سے مذاکرات کرنے ہیں، ان سے بھی کرلیں، ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔  ہمیں اپوزیشن نے این آر او لینے کا طعنہ دیا ہے۔ رؤف حسن این آر او کیلئے منت و سماجت کر رہے ہیں، یہ لوگ سیاسی جماعتوں کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف والے این آر او مانگ رہے ہیں۔ جن کو مذاکرات کی آوازیں دے رہے ہیں ان سے کر لیں۔ پہلے یہ فیصلہ کر لیں کہ مذاکرات کرنے کس سے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی جیل سے مذاکرات کے پیغامات بھیج رہے ہیں۔ پی ٹی آئی والے فوج سے مذاکرات کے ترلے کر رہے ہیں۔ پرانا نشہ ہے‘ ان کی گود میں پرورش پائی‘ وہ گود بار بار یاد آتی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں ان کے نشے کی ٹھرک لگی ہوئی ہے، یہ جس سے چاہیں مذاکرات کر لیں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ جو ان کے حالات ہیں اس میں یہ چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں ریلیف دے‘ یہ بھول جاتے ہیں نہ باجوہ ہے نہ فیض رہے، ان کو بار بار وہی لوگ یاد آ رہے ہیں۔  اچکزئی نے کہا ہے کہ وہ کسی کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ سے بات نہیں کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے بعد میں کہا کہ اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے بات کا مینڈیٹ دیا۔ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ہم سے کوئی مطالبہ یا شرط نہیں ہے۔ نو مئی کو فوج کی نہیں پاکستان کی سالمیت کی ریڈ لائن کراس ہوئی تھی۔ نو مئی فالس فلیگ تھا تو بانی پی ٹی آئی اب ان سے بات کیوں کرنا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی بیانات بدلتے رہتے ہیں۔ جس سے ان کا اور قوم کا نقصان ہوا ہے۔ محمود اچکزئی میرے خیال سے نیشنل ڈائیلاگ کی بات کر رہے ہیں۔ محمود اچکزئی سے کہوں گا کہ ان سے بچ کر رہیں‘ یہ آپ کو خراب کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی اس لئے اچکزئی کو آگے کر رہے ہیں تاکہ کل کو مکر سکیں، پھر ان کا بیان آیا کہ بات نہیں کر سکتے کہ 8 فروری کے انتخابات کو تسلیم کرنا ہو گا۔ بانی پی ٹی آئی کے بیانات میں تضاد ہے۔ معاملات حل کرنے کیلئے حکومت‘ اسٹیبلشمنٹ‘ پی ٹی آئی اور عدلیہ بھی بیٹھے۔ اس سارے سلسلے میں عدالتیں بہت بڑا معاملہ ہیں۔ پی ٹی آئی کی سیاست کا سر پیر نہیں ہے۔ پی ٹی آئی اپنے مؤقف میں تسلسل تو لائے۔ ایک دن بڑھکیں دوسرے دن منتیں‘ یہ تو ان کی سیاست ہے۔

مزیدخبریں