پردہ کرنے والی خواتین سے اظہار یکجہتی کیلئے ’’عالمی یوم حجاب‘‘ کل منایا جائے گا 

لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) پاکستان سمیت تمام مسلم دنیا میںکل چار ستمبر کو’’ عالمی یوم حجاب‘‘ جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کی حکومتوں اور معاشروں کو مسلم خواتین کی آزادی، وقار اور اپنی مرضی کے لباس کے انتخاب کے بنیادی حق کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے پردے اور حجاب کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تعصبات کا نشانہ بننے والی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ عالمی یوم حجاب پہلی مرتبہ 2004ء میں منایا گیا۔ 2 ستمبر 2003ء کو فرانس میں ہیڈ سکارف پر پابندی کا قانون منظور ہوا تو مسلم دنیا میں اس پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور فرانس میں حجاب کے استعمال پر پابندی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا۔ جنوری 2004ء میں لندن میں ’’اسمبلی فار دی پروٹیکشن آف حجاب‘‘ کے زیر اہتمام اجلاس میںمسلمانوں نے منظم جدوجہد کا عزم کیا۔ بعد ازاں عالمی تحریکوں کے ایک اجتماع میں امت مسلمہ نے 4 ستمبر کو عالمی یوم حجاب کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ کل یوم حجاب کے موقع پرجماعت اسلامی حلقہ خواتین کے علاوہ تنظیموں کے زیر اہتمام تقریبات کانفرنسیں اور ریلیاں منعقد کی جائیں گی۔ نوائے وقت سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک اور نزہت عامر نے کہا کہ حجاب مسلم عورت کی انفرادیت اور تحفظ کا ذریعہ ہے، امہات المومنینؓ اور حضرت فاطمۃالزہراؓ کے روشن کردار مسلم خواتین کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمیرا طارق اور سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ حجاب مسلم خاتون کا بنیادی حق بھی ہے۔ حجاب عورت کی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ نہیں بلکہ انہیں پراعتماد انداز میں ملکی ترقی و خوشحالی میں کردار کے قابل بناتا ہے۔ حجاب عورت پر جبر کی علامت نہیں بلکہ ایک باحیاء رویے کا نام ہے، ہم ملک میں حیاء کے کلچر کو عام کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ جماعت اسلامی کی رہنماؤں ڈاکٹر رخسانہ جبین اور ثمینہ سعید نے کہا کہ حجاب مسلم خاتون کاحق ہے، خواتین راہباؤں اور سکھوں سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے کہ وہ جو مرضی پہن لیں تو پھر حجاب پر پابندیاں کیوں عائد کی جاتی ہیں؟ منہاج القرآن ویمن لیگ کی رہنماؤں فرح ناز اور راضیہ نوید نے کہا کہ دنیا بھر کی خواتین میں حجاب کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ حجاب امت مسلمہ کی تہذیبی علامتوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ حجاب عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کی عظمت کی علامت ہے۔ گھریلو خواتین شمائلہ اعجاز اور غوثیہ جمشید نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں حجاب اور حیاء کا چلن عام کرنے کی ضرورت ہے۔ حجاب کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں تحفظ بھی فراہم کرتا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کی طالبات سدرہ خیام اور کائنات اجمل نے کہا کہ حجاب غلیظ نگاہوں سے بچنے کیلئے محفوظ قلعے کا کردار بھی ادا کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن