مونال اور لامونتانا کی نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مونال اور لامونتانا کی بندش کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔سپریم کورٹ میں مونال اور لامونتانا کی بندش کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی جب کہ لامونتانا کی جانب سے نعیم بخاری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے تو ریسٹورنٹ مالکان کی رضامندی سے فیصلہ دیا تھا جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ وہ رضامندی رضاکارانہ نہیں دی گئی تھی، دو ہی آپشن دیے گئے تھے یا اسی دن بند کریں یا وقت لیں۔نعیم بخاری کہتے ہیں کہ لامونتانا کے مختلف شئیر ہولڈرز ہیں، ہمیں موثر حق سماعت نہیں دیا گیا، ماضی میں ایف آئی اے ریسٹورنٹ مالکان کے خلاف تحقیقات کرچکی ہے جب کہ تحقیقات میں نکلا کہ مالکان نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مسٹر بخاری آر یو سیریس؟ ایف آئی اے کا اس سے کیا کام؟، کئی بار لوگ اپنے خلاف خود بھی کیس کروا لیتے ہیں. لائسنس کی تجدید نہ ہونے پر ایف آئی اے سے تحقیقات کروالیں کہ کوئی جرم نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریاست سے جو سروسز لیتے رہے میں امپریس ہوں. یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے نیشنل پارک میں جانوروں کے حقوق ہیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود تھا پھر بھی آپ کمرشل سرگرمیاں کرتے رہے جب کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی میں ریستوران چلاتے رہے۔

جواباً نعیم بخاری کہتے ہیں کہ لائسنس موجود تھا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پڑھیں ذرا وہ 11 ہزار سالانہ فیس والا لائسنس تھا۔ نعیم بخاری نے پھر جواب دیا کہ یہ 1999 کی فیس تھی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز اور نعیم بخاری میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، چیف جسٹس کہتے ہیں کہ ایف آئی اے کا اس سارے معاملے پر کیا اختیار ہے؟۔ جواب میں نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میرے ملک میں کئی بار جن کا اختیار نہیں تھا وہ بہت کچھ کرتے رہے، 1954 میں کیا ہوتا رہا وہ بھی سب کو معلوم ہے۔نعیم بخاری کے بیان پر قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہماری پیدائش سے پہلے کے واقعات بتا کرہم پر انگلی نہ اٹھائیں. چیف جسٹس کی بات پر نعیم بخاری نے کہا کہ آپ آواز اونچی کر کے سمجھتے ہیں میں ڈر جاؤں گا؟لامونتانا کی جانب سے پیش ہونے والے نعیم بخاری نے مزید کہا کہ میں اونچی آواز سے ڈرنے والا نہیں، آپ نے خود بھٹو ریفرنس میں لکھا ماضی میں کیا ہوتا رہا۔ جواباً جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ’’بخاری صاحب ہم نے چلیں اپنی غلطیاں مان لیں نا آپ بھی مانیں‘‘۔ سپریم کورٹ نے مونال اور لامونتانا کی نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا. سماعت کے اختتام پر نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے بھی معذرت کرلی۔نعیم بخاری کہتے ہیں کہ میں نے آواز اونچی کی اس پر معذرت خواہ ہوں .جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے تعجب ہوا تھا کہ یہ آپ ایسا کررہے ہیں؟ بطور جج ہماری تکلیف دہ ڈیوٹی ہے چبھتے سوالات پوچھنا ہوتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن