مسلم لیگوں کے اتحاد میں کبھی رکاوٹ نہیں بنا‘ آئندہ الیکشن اپنی سابقہ کارکردگی پر لڑیں گے: پرویز الہٰی

Apr 04, 2012

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (انٹرویو: فرخ سعید خواجہ) سینئر وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنماءچودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگوں کے اتحاد میں وہ کبھی رکاوٹ نہیں بنے۔ آنے والا الیکشن اپنی سابقہ حکومتی کارکردگی کی بنیاد پر لڑیں گے۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد ہے نظریاتی اتحاد نہیں۔ خط نہ لکھنے کے معاملے سے مسلم لیگ (ق) کا کوئی تعلق نہیں۔ مجید نظامی قومی غیرت کا نشان ہیں۔ مسلم لیگ سے انکی محبت سچی ہے جس کی ہر مسلم لیگی قدر کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کو انٹرویو میں کیا۔ اس موقع پر سنیٹر کامل علی آغا، اکرم چودھری اور چودھری ظہیر الدین بھی موجود تھے۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ مسلم لیگوں کا اتحاد اس وقت تک بھلا کس طرح ممکن ہے جب تک میاں صاحب (نوازشریف) کو خود اپنی غلطیوں کا احساس نہ ہو۔ پارٹی میں ڈکٹیٹر شپ نے مسلم لیگ کا بیڑہ غرق کیا۔ قوم کو یاد ہے کہ وہ پارٹی کے ساتھیوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے جیل سے ”چٹ“ کے ذریعے پارٹی چلاتے رہے۔ کانوں کے کچے ہونے کی وجہ سے اپنے ان ساتھیوں کو ایک چٹ ہی کے ذریعے پارٹی سے نکال باہر کیا جن کو انکی ”رائے“ سے اختلاف تھا۔ ایک سوال کے جواب میں چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ الیکشن 2008ءکے جو بھی نتائج نکلے تھے ہماری اچھی حکمرانی کے باوجود ”کسی“ کی نفرت کا ہمیں جو سیاسی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اگر میاں صاحب (نوازشریف) میں سیاسی بصیرت نام کی کوئی چیز ہوتی تو وہ مسلم لیگوں کو اکٹھا کرلیتے اور مسلم لیگ قومی اسمبلی کی اکثریتی پارٹی بن جاتی۔ اسکے بعد میثاق جمہوریت پر بھی عمل کرتے اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر حکومت بناتے۔ گویا ایک ایسی قومی حکومت بن جاتی جو کہ قوم اور ملک کے مسائل کو 5 سال میں مکمل طور پر حل نہ بھی کرپاتی تو بہت حد تک ترقی کی راہ پر گامزن کردیتی اور اس تمام کا سہرا میاں نوازشریف کے سر ہی بندھنا تھا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب بھی میاں صاحب کسی کے ساتھ اقتدار شیئر نہیں کرنا چاہتے اور یہی سوچ مسلم لیگوں کے اتحاد میں رکاوٹ ہے۔ یہاں میں مجید نظامی صاحب کا ذکر ضرور کرونگا جو سچے اور پکے پاکستانی و مسلم لیگی ہیں اور انکی مسلم لیگ سے سچی محبت کی ہر مسلم لیگی قدر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ میں مسلم لیگوں کے اتحاد میں رکاوٹ بنتا رہا ہوں۔ رکاوٹ ہمیشہ میاں صاحب بنے اور اب بھی وہی اتحاد نہ ہونے کے ذمہ دار ہیں۔ ہم تو قوم اور ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے مسلم لیگ کے اتحاد سے بھی دو قدم آگے چلے گئے ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر ملک کو بحران سے نکالنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد اس وقت کیا جب اسکے اتحادی اسکا ساتھ چھوڑ رہے تھے۔ ہم نے حکومت کیلئے نہیں بلکہ نظام کو بچانے کیلئے حکومت میں شمولیت اختیار کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی کوئی سیاسی پالیسی نہیں، اسکی قیادت دوغلے پن کا شکار ہے۔ اسکی میں درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں مگر صرف ایک پر اکتفا کرونگا کہ ایک طرف قومی سلامتی کمیٹی میں شامل ہے اور دوسری طرف معاملہ پارلیمنٹ میں گیا تو سیاسی کھیل شروع کردیا۔ ایک طرف کریڈٹ لیتے ہیں اور دوسری طرف تنقید کرکے اپوزیشن بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آر او سے ہمارا کوئی تعلق ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ این آر او مشرف، بے نظیر معاہدہ تھا جس کا فائدہ دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی اٹھایا۔
مزیدخبریں