اسلام آباد (ثناءنیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاسپورٹ لیمینیشن پیپر کی خریداری کے لئے امریکی کمپنی کو دئیے گئے ایک ارب روپے کے ٹھیکے پر عملدرآمد روک دےا ہے۔ گذشتہ روز فرانسیسی کمپنی کی طرف سے دائر درخواست کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی۔ کمپنی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ ٹھیکے کو فوری منسوخ کرکے نئے سرے سے تمام عمل شروع کیا جائے۔ فرانسیسی کمپنی کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجہ پیش ہوئے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے پاسپورٹ لیمینشن کی خریداری کیلئے اخبارات میں اشتہار دیا تھا جس کےلئے فرانسیسی اور امریکی کمپنیوں نے اپنی پیشکش جمع کروائیں۔ طے یہ پایا کہ پہلے لیمینشن نمونے امریکہ اور کینیڈا کی لیبارٹریوں میں ٹیسٹ ہوں گے پھر مالی پیشکشوں پر غور کیا جائے گا۔ فرانسیسی کمپنی کا موقف ہے کہ اسے ایک ہزار میں سے 940 نمبر ملے مگر سیکرٹری داخلہ صدیق اکبر اور ڈی جی امیگریشن مقبول گوندل جو سابق وفاقی وزیر نذر گوندل کے قریبی عزیز ہیں نے انہیں کچھ نہیں بتایا ۔کمپنی کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت سب سے پہلے ٹیکنیکل بڈز کو کھولا جانا تھا مگر وزارت داخلہ کے افسران نے ایک ای میل کے ذریعے انہیں مطلع کیا کہ 24 مارچ کو مالی پیشکش کو کھولا جائے گا۔ اس پر نادرا کے افسر نے اعتراض بھی کیا تاہم ایک ارب روپے کا ٹھیکا امریکی کمپنی کو دیدیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لیمینیشن پیپر کا ٹھیکہ دینے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فریقین کو طلب کر لیا ہے۔