لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے آرٹیکل 62اور63 پر عملدرآمد کیس کی سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کو نوٹس جاری کر دیا۔ حکومت پاکستان کے سٹینڈنگ کونسل کی طرف سے جواب داخل کرنے کےلئے مزید مہلت کی استدعا پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اِس آئینی درخواست کا مقصد الیکشن کو صاف، شفاف اور آئین کے مطابق کروانا ہے عدالت الیکشن کو ہر صورت وقت پر کروانا چاہتی ہے عدالت میں الیکشن کمشن کے دو افسران موجود ہیں اگر اِن کو معلومات نہیں ہے تو الیکشن کمشن کے دیگر افسران کو طلب کر لیتے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اِس وقت ایک بہت اہم عہدہ ہے کیونکہ کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت قرض نادہندگان کی تفصیلات اِسی عہدے کے ذریعے آنی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اِس عہدے پر اپنی مرضی کا آدمی لگایا ہے تاکہ عدالتوں تک صحیح معلومات نہ پہنچ سکےں۔ اس پر فاضل عدالت نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اشرف وتھرا کو آج 4 اپریل کے لیے نوٹس جاری کر دیا کہ وہ اپنی تعیناتی کے بارے میں عدالت کو مطمئن کریں۔ فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی ہدایات جاری کیں کہ اِس بارے میں انہوں نے اب تک کیا کیا؟ عدالت نے آج 4 اپریل کو ٹیکس نا دہندگان کی فہرست پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے سٹینڈنگ کونسل اور الیکشن کمشن کے نمائندگان کو حکم دیا کہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کو بھی نوٹس جاری ہونے کے بارے میں بتایا جائے اور الیکشن کمشن اِس سلسلہ میں اپنا نقطہِ نظر عدالت کے سامنے پیش کرے۔ اِس کے علاوہ سابق ممبران پارلیمنٹ کی ٹیکس نادہندگی کے بارے میں عدالت کو رپورٹ پیش کی جائے اور عدالت کے سامنے یہ معلومات بھی لائی جائے کہ کتنے امیدواروں نے این ٹی این نہیں لے رکھے اور وہ ٹیکس نہیں ادا کرتے۔ عدالت اِس سلسلے میں وضاحت چاہے گی کہ کیا ایسے لوگ الیکشن لڑ سکتے ہیں اِس بارے میں بھی عدالت کی معاونت کی جائے۔