’’ بھٹو جو اک جذبہ ہے ‘‘ … (تنویر ظہور)

Apr 04, 2014

ڈاک ایڈیٹر

وہ کہ جس نے  
تاریکی میں سورج بوئے  
اس کا نام ہے بھٹو 
جو سینوں میں رہتا  ہے  
شہروں، قصبوں اور
گائوں میں رہتا ہے 
بوڑھوں اور جوانوں بچوں
اور مائوں میں رہتا ہے 
اس لئے تو  
اپنوں اور غیروں کے 
لبوں  پر 
صبح و شام ہے بھٹو
جس نے کہا تھا  
مفلسی اور مجبوری کب تک 
اس دھرتی پہ راج کرے گی 
غربت کے ماروں کا کب تک 
مستقبل تاراج کرے گی 
غربت کی فصلوں سے کب تک  
کھیت ہمارے ڈھکے رہیں گے
جبر کے موسم  
ہرے بھرے پتے   
کب واپس لوٹائیں گے 
غربت کے یہ کھیت  
بھی ایک دن مسکائیں گے  
کون تھا وہ 
جو موت کی آنکھ سے آنکھ  
ملا کر ہنستا تھا   
جان ہتھیلی پر رکھ کر جو   
خطروں میں گھس جاتا تھا 
خوف تو اس کے قریب سے بھی 
گھبراتا تھا  
آج ضرورت ہے پھر  
اک تحریک کی صورت  
بھٹو کے آدرشوں
اور جذبے کو زندہ کرنے کی 
کہ ہم اک زندہ قوم  ہیں 

مزیدخبریں