پشاور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) ملک کی تمام سیاسی و دینی جماعتوں نے حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت، امن کے قیام کے لئے ہونے والی تمام کوششوں کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ہماری خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے پروان چڑھی ہے، ہماری پالیسیاں خطے میں امریکی مفادات کو تحفظ دے رہی ہےں، جب تک امریکہ افغانستان سے نہیں نکلے گا اس وقت تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ، افغانستان اور پاکستان میں امن ایک دوسرے سے لازم و ملزوم ہے، پاکستان افغان قیادت بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اعتماد سازی کے لئے اقدامات کرے، آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، ملٹری آپریشنز کے ذریعے ہم مشرقی پاکستان گنوا چکے ہیں، بلوچستان ، کراچی اور دیگر حصوں میں طاقت کے استعمال سے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں ، مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے، مذاکرات ناکام بھی ہو جائیں تو اس کا حل ہی مذاکرات میں ہے۔ جماعت اسلامی خیبر پی کے کے زیر اہتمام امن کانفرنس منعقد ہوئی جس سے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، جمعیت علمائے اسلام (س) کے قائد مولانا سمیع الحق ، جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر سراج الحق، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اعظم سواتی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ ، جے یو آئی (ف) کے صوبائی نائب امیر مولانا عطاءالرحمان، عوامی نیشنل پارٹی کے آرگنائزر بشیر خان مٹہ، اے این پی (ولی) کے رہنما فرید طوفان، پاکستان راہ راست پارٹی کے ابراہیم قاسمی، جمعیت علماءاسلام نظریاتی کے نجم خان ایڈووکیٹ، قومی وطن پارٹی کے ہاشم خان بابر، طالبان کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر مولانا سید یوسف شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مختلف سیاسی و دینی جماعتوں کے مرکزی و صوبائی قائدین نے بدامنی کا مسئلہ طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ تاریخ گواہ ہے طاقت سے کبھی بھی مسائل حل نہیں ہوئے ہیں بلکہ وہ مسائل آخر کار مذاکرات ہی سے حل ہوئے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ سے منظوری لی گئی ہے مذاکرات کیلئے جرنیلوں اور سیاستدانوں سے منظوری لی گئی۔ تمام فریقین سے اتفاق کے بعد مذاکرات شروع کئے گئے۔ مذاکرات سے ہی امن کا قیام ممکن ہے۔ ملک کو امن کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم سمیت سب مذاکرات پر متفق ہیں۔ ملک میں بھڑکنے والی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ امن کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ طالبان سے مذاکرات میں کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ طالبان سے کہتا ہوں کہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ حکومت بھی ملک میں امن کیلئے جرا¿ت مندانہ فیصلے کرے۔ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کامیابیاں حاصل کرچکے ہیں، مذاکراتی کمیٹیوں کو مزید اعتماد سازی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان امن کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ آپریشن اور جنگ کی بات کرنے والے تباہی کی باتیں کررہے ہیں کوئی بھی آپریشن کے بارے میں نہ سوچے یہ ملک کیلئے نقصان دہ ہوگا ہم ملک سے دہشت گردی کی آگ کو مذاکرات سے ختم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں کو مزید اعتماد سازی کی ضرورت ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ افغانستان میں آخری امریکی فوجی کی موجودگی تک امن قائم نہیں ہوگا۔ دنیا کی سا ٹھ فیصد فوج افغانستان میں ناکامی کامنہ دیکھ رہی ہیں، طالبان اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کے دوران جو ہمت دکھائی اسے داد دیتے ہیں۔ جتنے بھی فوجی آپریشن ہوئے سب ناکام رہے جس کی وجہ سے فوج اور عوام کے مابین نفرت پیدا ہوئی۔ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پھر بھی آپریشن کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر سراج الحق نے کہا کہ دہشت گردی کے باعث خیبر پی کے کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ صوبے کےلئے مالیاتی پیکچ کا اعلان کریں۔ ان کا کہنا تھاکہ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق بزرگ ہیں وہ پہاڑوں پر جاکر مذاکرت نہیں کرسکتے۔ مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں منعقد کیا جائے۔ وفاقی حکومت خیبر پی کے کیلئے پیکج کا اعلان کرے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دشمنوں نے جہاد کو دہشتگردی کا نام دے دیا امن کو تباہ کرنے والے ہاتھ کاٹ د ینگے۔ جنگ کی باتیں کرنے والے قوم کے خیر خواہ نہیں۔ ہمارے دشمنوں نے جہاد کو دہشتگردی کا نام دے دیا ہے کچھ لوگ ملک میں امن نہیں چاہتے اور جنگ کی باتیں کر رہے ہیں ایسی باتیں کرنے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ہم امن کو تباہ کرنے والے ہاتھ کاٹ دینگے۔ منور حسن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہی بات کی کہ مذاکرات کے علاوہ اور کوئی حل نہیں۔ آپریشن کے باعث مشرقی پاکستان کو کھو دیا، بلوچستان میں نفرت پیدا کر دی، مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کا حل بھی مذاکرات ہیں۔
پشاور (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) ممتاز سیاسی اور دینی جماعتوں نے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے آغاز کو بدامنی، شورش کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لئے اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے مذاکراتی عمل کی مکمل حمایت اور انہیں ناکام بنانے کےلئے کوشاں قوتوں کی شدید مذمت کی ہے ۔ کانفرنس نے حکومت سے تمام غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور طالبان سے فوری جنگ بندی کے اعلان کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی خیبر پی کے کے زیر اہتمام امن کانفرنس کے اختتام پر جماعت اسلامی کے صوبائی ترجمان اسرار اللہ ایڈووکیٹ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امن کانفرنس میں شامل تمام سیاسی و دینی جماعتوں نے حکومت اور طالبان دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیر حراست غیر عسکری قیدیوں، عورتوں اور بچوںکو فی الفور رہا کریں تاکہ مذاکرات کے لئے ماحول ساز گار بن سکے۔ امریکہ افغانستان سے نکلنے کو ہے ہماری قیادت کو بھی چاہیے کہ وہ بھی پائیدار امن کی کوششوںکو تیز کرے۔ حکومت اور طالبان جنگ بندی کا فوری اعلان کریں۔ گزشتہ کئی برسوں سے جاری بدامنی، آپریشنوں اور دہشت گردی کے واقعات نے فاٹا اور خیبر پی کے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کے ازالے کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جائیں۔ بڑے پیمانے پر خصوصی پیکج کااعلا ن کیا جائے فاٹا اور خیبر پی کے میں بدامنی، دہشت گردی سے انفراسٹرکچر بری طور پر تباہ ہوا ہے۔ امن کانفرنس تباہ حال انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے خصوصی اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔ صوبہ خیبر پی کے اور فاٹا میں صنعتی اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جائیں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ٹیکسوں میں خصوصی چھوٹ دی جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امن عمل سبوتاژ کرنے والی تمام قوتوں کی مذمت کرتے ہیں حکومت فی الفور غیر عسکری قیدی خواتین، بچوں اور مردوں کو رہا کرے۔ وفاقی حکومت پائیدار امن کیلئے م¶ثر اقدامات کرے۔ طالبان اور حکومت دونوں جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کریں۔ وفاق خیبر پی کے میں نقصانات کے پیش نظر مالیاتی پیکج کا اعلان کرے اور معاشی سرگرمیوں کیلئے اقدامات کرے۔ وفاقی حکومت خیبر پی کے صنعتکاروں اور تاجروں کو ٹیکسز میں چھوٹ دے۔
کانفرنس/ اعلامیہ