سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے غلام سرور کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی

Apr 04, 2014

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی غلام سرور خان کی رکنیت بحال کر دی، عدالت نے قرار دےا کہ ایک ایک ووٹر کے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے معاملے پر قانون کی روشنی میں قواعد و ضوابط طے ہونے چاہئیں، عدالت نے ووٹر کے اختیارات کا معاملہ طے کرنے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجواتے ہوئے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کی ہے، جسٹس انور ظہر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ووٹنگ کے دوران ایک امیدوار کے کامےاب ہونے ےا ناکام ہونے پر ووٹر کا حق کس طرح متاثر ہوسکتا ہے اگر ہر ووٹر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا تو رکن اسمبلی کے پانچ سال تو مقدمات کا سامنا کرنے میں ہی گزر جائیں گے۔ تین رکنی بینچ نے اپنا 18جولائی 2013ءکا فیصلہ واپس لے لیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن زیر التوا ہونے کے باعث اٹھارہ جولائی کو غلام سرور خان کی رکنیت معطل کی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ غلام سرور خان کی جعلی ڈگری بارے ان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے جس کے بعد رکنیت کی معطلی کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ حلقہ این اے 53 ٹیکسلاکے عوام کو نمائندگی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ ہم نے غلام سرور کی مشروط رکنیت معطل کی تھی جو اب بحال کی جاتی ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ ازخود نوٹس کے تحت معاملات براہ راست سپریم کورٹ آنے کے اختیار پر سماعت ہونی چاہئے۔ سپریم کورٹ اور ٹرائل کورٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ اعلی عدلیہ کے فیصلے اور ریزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر فیصلہ دے‘ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن معاملات میں اعلی عدلیہ کی جانب سے ازخود نوٹس کے استعمال‘ نت نئے تقاضوں اور بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں ازخود نوٹس اختیار کے بارے میں آئینی و قانونی وضاحت اور نئے پیرا میٹرز اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ چیف جسٹس اس معاملے میں لارجر بنچ تشکیل دیں اور اس طرح کی شکایات کا آئینی اور قانونی جواز پر فیصلہ دے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عوامی مشکلات کے پیش نظر اور آئین و قانون کے مطابق کسی بھی عوامی حلقے کو عوامی نمائندے سے خالی نہیں رکھا جاسکتا‘ لاپتہ افراد کے مقدمے میں سپریم کورٹ اپنے اختیارات کا تعین کرچکی ہے‘ عدالت کو بنیادی انسانی حقوق اور عوامی اہمیت کے معاملات پر خصوصی اختیارات حاصل ہیں‘ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ووٹرز کو امیدوار کی انتخابی اہلیت کو چیلنج کرنے کا اختیار حاصل ہے مگر انتخابات کے بعد اعلی عدلیہ میں براہ راست درخواست دائر کرنے کا ووٹر کو حق نہیں ہے۔

رکنیت بحال

مزیدخبریں