اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان سے بات چیت میں مثبت پیش رفت جاری ہے اور مذاکرات کامیاب ہونگے، طالبان سے مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔ اسلام گالی یا گولی نہیں امن اور معافی کا مذہب ہے، مشرف نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے ملک کو پرائی جنگ میں دھکیل دیا، مشرف کے روٹ پر دھماکے کی تحقیقات کرینگے، اسلام آباد پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کا ذمہ دار انسان خود بھی ہوتا ہے۔ مقامی ہوٹل میں سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ تھنک ٹینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب میں نظر بند تھا تو صرف ٹی وی دیکھ کر گزارا کرتا تھا، ایک پروگرام دیکھ رہا تھا جس میں مشرف مہمان خصوصی تھے اور خطاب کررہے تھے میں سمجھا کہ سرکاری مولویوں کی تقریب ہے مگر اس وقت نوجوان عدنان کاکا خیل نے مشرف کے خلاف ان کے سامنے آواز بلند کی آج وہی نوجوان عدنان کاکا خیل سنٹر فار پالیسی ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کا چیف ایگزیکٹو ہے مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ انہوں نے جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہا۔ عدنان کاکا خیل نے موثر تھنک ٹینک بنا کر جہاد کو آگے بڑھایا ہے ایسے تھنک ٹینک بہت ناگزیر ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم کیا گیا مگر افسوس کہ اسلام نافذ نہیں ہو سکا، نفاذ اسلام ہی پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، بطور قوم ہم مسلمان ضرور ہیں مگر اپنا احتساب نہیں کرتے وعظ کرنے والے بہت ہیں مگر عمل کرنے والے کم ہیں۔ منبر پر بیٹھا ہر شخص خود کو عقل کل سمجھتا ہے اپنا موقف طاقت کے زور پر مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ہم مسلمان ہیں مگر ہمارا قبلہ کوئی اور بن چکا ہے۔ پاکستان ایک حقیقت ہے جو قائم دائم رہے گا بعض نیک لوگوں کی وجہ سے یہ ملک قائم ہے، ہمارا قومی کردار مثبت نہیں، ہم نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے۔ افسوس ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات کی حکم عدولی کرتے ہیں، ہمیں احتساب کی روایت ڈالنی ہوگی میں اپنا احتساب ضرور کرتا ہوں۔ حکمرانوں پر زیادہ ذمہ داریاں ہوتی ہیں، ان پر احتساب کا پیمانہ سب سے اونچا ہے ہمیں خطبہ حجۃ الوداع کے الفاظ پر غور کرنا ہوگا اور تقویٰ کی طرف جانا ہوگا۔ امت مسلمہ خطبہ حجۃ الوداع کی بنیاد پر ترقی کرسکتی ہے افسوس ہم نے قرآن و سنت کی تعلیمات چھوڑ دیں، آج کل اقدار نہیں اقتدار کو سلام کیا جاتا ہے۔ دولت چاہے کالے دھن کی ہو اس کی عزت ہے ہم مختلف معاشرتی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تھنک ٹینک اخلاقی برائیوں اور معاشرتی مسائل کے حل میں امید کی کرن بنے گا۔ 12 سال سے ملک میں آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے غیر ملکی جنگ میں ملوث ہو کر ہم نے پاکستان کو آگ کے دریا میں ڈالا ہے۔ 2000ء سے پہلے فاٹا میں کبھی دھماکہ تک نہیں ہوا تھا وہ سب لوگ پرامن تھے نائن الیون میں کوئی قبائلی ملوث نہیں تھا اس وقت کے آمر نے پرائی جنگ اپنے گلے ڈالی۔ مذاکرات پر تنقید کرنے والے خود تو مذاکرات شروع نہیں کر سکے، مسلم لیگ ن کے پاس واحد راستہ مذاکرات ہی ہے ہم ملک سے فساد ختم کرکے امن لانا چاہتے ہیں۔ علمائے کرام کا مذاکرات میں مرکزی کردار ہے امید ہے طالبان سے مذاکرات کامیاب ہونگے اور امن آئے گا۔ اس تقریب میں مفتی تقی عثمانی، مولانا شیرانی اور مفتی منیب الرحمن بھی موجود تھے۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع کرنے کے لئے حکومتی کمیٹی سے مشاورت شروع کر دی ہے، مذاکرات کی حکمت عملی اور ایجنڈا ترتیب دیا جائے گا۔ دو روز تک مذاکرات کی حکمت عملی اور ایجنڈا مرتب کر لیا جائے گا۔ انہوں نے سیزفائر کی مدت میں توسیع سے متعلق سوال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملہ پر حکومت کا موقف گزشتہ روز سامنے آ گیا ہے۔ ملک سے فساد ختم کر کے امن لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ آج اور کل حکومتی کمیٹی سے ملاقات کرینگے۔ 12 سال سے آگ اور خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے لیکن کسی نے مذاکرات کی بات نہیں کی۔ مسلم لیگ ن نے اقتدار میں آ کر مذاکرات شروع کئے۔ آٹھ آٹھ سال اقتدار میں رہنے والوں کو تشدد کے واقعات کیوں نظر نہیں آتے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کافی پیشرفت ہو چکی ہے اور مزید ہو گی، مذاکرات ہی امن قائم کرنے کا راستہ ہیں۔ آج اور کل طالبان سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی سے ملاقات ہو گی جس میں مذاکرات کے آئندہ مرحلے سے متعلق بات چیت کی جائیگی۔ ہم سب بولنے میں شیر ہیں مگر اپنا احتساب نہیں کرتے۔ پاکستان میں عزت دار کو ناپنے کے دو پیمانے ہیں، یہ تقویٰ ہے نہ اعمال نہ اقدار، دو چیزیں ہیں اقتدار اور دولت۔ اقتدار اور دولت بھی اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں مگر شرط یہ ہے کہ حلال طریقے سے حاصل کی جائیں۔ کوئی نہیں دیکھتا اقتدار کبھی ایک پارٹی میں شامل ہو کر کبھی دوسری پارٹی میں شامل ہو کر، کبھی تیسری پارٹی میں شامل ہو کر جھنڈا لگ جاتا ہے۔