اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ این این آئی)وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعد رفیق نے چیف منسٹر بلوچستان کو صوبے میں در پیش مسائل سے تفصیلاً آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے دل کے بہت قریب ہے۔ ہم وہاں ریلوے کی سہولیات اور نظام کو بہتر بنانے کیلئے پرُعزم ہیں۔ ریلوے کی زمین کے ٹائٹل کا مسئلہ ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئین کے تقاضے پورے کرتے ہوئے صوبے سے وفاق کے نام منتقل ہوجانا چائیے۔ پنجاب اور کے پی کے پہلے ہی مثبت جواب دے چکے ہیں۔ اور بلوچستان سے درخواست ہے کہ وہ بھی یہ نام سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وفاق کو منتقل کریں۔ اس کے علاوہ حال میں بلوچستان میں ٹرین اور ٹریک پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے باعث بارڈر ایریا سیکورٹی پر جامع حکمتِ عملی بنائیں۔ انہوں نے اس حوالے سے صوبے کی مدد کی درخواست بھی کی ۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ٹرین کے سفر کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے میں صوبے کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔ سعد رفیق نے ڈاکٹر عبدالمالک کو بتایا انہوں نے اپنے عملے کے سینئر اور تجربہ کار ترین افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان، اٹارنی جنرل بلوچستان سے ملکر جلد سے جلد کوئی حکمتِ عملی بنا کر اقدامات اٹھائیں۔ وفاقی وزیرِ ریلوے نے لیز چارجز کی مد میں تقریباَ 108ملین روپوں کی نشاندہی بھی کی ۔ جو بلوچستان حکومت کی طرف سے مختلف ریلوے چارجز کی مد میں ہے۔ چیف منسٹر بلوچستان نے سعد رفیق کو ان مسائل کے حل کیلئے پورے تعاﺅن کی یقین دہانی کرائی۔ اور کہا کہ ہم ریلوے کی بحالی کیلئے پرعزم ہیں انمینڈ لیول کراسنگ کی نشاندہی کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ ریلوے سعد رفیق نے کہا بلوچستان میں کل 85 انمینڈ لیول کراسنگ موجود ہیں۔ جو انسانی زندگی کیلئے بہت خطرناک ہیں۔ 25ایسی ہیں جو انتہائی خطرناک لیول پر ہیں انہیں ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا ریلوے کی بلوچستان حکومت کو 2004 میں دیئے گئے بہادر خان سینٹوریم کے کچھ بقایاجات کی تفصیلات بلوچستان حکومت کو جلد ہی بجھوا دی جائے گی۔ گوادر کے حوالے سے ریلوے کی زمین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سعد رفیق نے بتایا 2006میں پاکستان ریلوے نے 373 ایکڑ زمین 465ملین روپے میں لینے کے حوالے سے بات کی تھی ۔ 450 ملین پہلے ہی ریلوے گوادر انتظامیہ کو ادا کر چکا ہے۔ مگر EDOگوادر نے 2007 میں اس زمین کے رقبے کو 285ایکڑ کر دیا اور قیمت 944ملین کردی۔ جو طے شدہ معاہدے سے کی گئی سے کئی گناہ تجاوز کرگئی ہے۔ دریں اثناءاین این آئی کے مطابق وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ اگرعدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دید ی تو حکومت فیصلے کو من وعن تسلیم کرے گی،سابق صدرپرویز مشرف سے مقدمہ شروع کرنے کا مقصدآئندہ کے لیے مارشل لاءکا راستہ روکناہے،اگرقانون اجازت دے توہم مقدمہ 12اکتوبر1999سے شروع کریں ،فوج مشرف کے معاملے میں فریق نہیں۔گزشہ روز نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اگرپاکستان کو آگے لیکرچلنا ہے تویہی احتساب کا وقت ہے،مقدمہ مشرف سے اس لیے شروع کیاہے کہ ہم آج ایک نئے دورکا آغاز کرنے جارہے ہیں آج عدالتیں،میڈیاآزاد ہیں اگرآج بھی ہم ڈکٹیٹروں کو سزانہیں دیں گے توپھر تاریخ میں کبھی بھی کوئی یہ جرات نہیں کرسکے گااورمارشل لاءلگتے رہیں گے مجھے 2004میں بھی یقین تھا کہ اللہ تعالی مشرف سے حساب لے گا۔میرے قائد میاں نوازشریف نے کہاتھاکہ دوسروں کی غلطیوں کی وجہ سے ہم ملکی ترقی میں اضافے سے کیوں گریز کریں۔وفاقی وزیرنے کہاکہ اگرعدالت عظمی نے پرویز مشرف کو باہر جانے کا حکم دیدیاتوہم کون ہوتے ہیں جو انہیں روکیں گے،حکومت آئین وقانون کی پابندہے،خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ اگرقانون اجازت دے توہم مقدمہ 12اکتوبر1999سے شروع کریں کیونکہ 2002کی پارلیمنٹ نے اس وقت کے جنرل مشرف کے 12اکتوبر1999کے غیرآئینی اقدامات کی توثیق کی تھی،وزیر ریلوے نے کہاکہ مشرف آئین شکنی کے نتیجے میں جرم کی سزاکاٹ رہے ہیں ہماری دعاہے کہ ماں کی شفقت کاسایہ مشرف پر سلامت رہے وزیردفاع نے مشرف کی بیماروالدہ کوپاکستان لانے کے لیے ائیرایمبولینس کی پیش کش کی تھی۔ اگرہم مشرف کو باہر جانے کی اجازت دیدیں تو کل کو عدالت ہم سے مجرم کو پیش کرنے کا حکم دے گی اس وقت ہم کہاں سے مشرف کو لائیں گے؟اس لیے انہیں باہرجانے کی اجازت دینا ہمارے بس کی بات نہیں۔
سعد رفیق