لاہور (نوائے وقت رپورٹ+اپنے نامہ نگار سے) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لاہور کے علاقے کیولری گراﺅنڈ کے قریب فائرنگ سے قتل ہونیوالے طالب علم 6 سالہ زین کے کیس کے ملزم سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو سمیت 5 ملزموں کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ گزشتہ روز جنوبی چھاﺅنی پولیس نے مصطفی کانجو‘ صادق امین، اکرام، سعد اللہ اور آصف کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 3 میں پیش کیا۔ جج رائے ایوب مارتھ کے روبرو وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ مقتول زین کراس فائرنگ سے ہلاک ہوا، ارادہ قتل کرنا نہیں تھا، دہشت گردی کا کیس نہیں بنتا لہٰذا سیشن عدالت بھیجا جائے۔ دوران سماعت پولیس کی جانب سے ملزموں کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے ملزموں کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 11 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ پولیس کو دئیے بیان میں ملزم مصطفی کانجو نے کہا طالب علم زین میری فائرنگ سے نہیں میرے ملازمین کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا، میں بے گناہ ہوں اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے عدالت پیش ہوا ۔پولیس کی تحویل میں موجود گن بھی مصطفےٰ کانجو کی بتائی گئی ہے۔ مصطفی کانجو کے وکیل بیرسٹر نوازش نے کہا کہ مصطفی کانجو کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ اس نے خود گرفتاری دی، تحقیقات میں سب کچھ سامنے آجائیگا اور مصطفی کانجو عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریگا لہٰذا مصطفی کانجو کا میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے ۔ واضح رہے بدھ کے روز سابق وزیر مملکت صدیق کانجو کے بیٹے مصطفی کانجو کی فائرنگ سے طالبعلم زین اور اسکا دوست حسنین زخمی ہوگئے جنہیں علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔ ادھر ہسپتال میں زیر علاج طالب علم حسنین کی گزشتہ روز سرجری ہوئی جس کے بعد اسکی حالت میں بہتری آرہی ہے جبکہ جاں بحق طالب علم زین رﺅف کے گھر ماتم کا سماں رہا۔ تیسرے روز قل خوانی کے بعد تعزیت کرنے کیلئے مختلف افراد کی آمد جاری رہی۔
زین قتل کیس