ریاست انسان دشمنی پر اتر آئے تو کسی کو نہیں بخشتی : جسٹس جواد خواجہ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت )سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی کے حوالے سے لئے گئے نوٹس کیس میں نیب مقدمات میں مبینہ بے قاعدگیوں اور بدانتظامی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نیب کوعوام کی آزادی سلب نہیں کرنے دیگی، کسی بھی شہری کی آزادی نیب کے سامنے کوئی حثیت نہیں رکھتی، عوام کونیب کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑیں گے، آئین کی عمل داری یقینی بنائی جائے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب وقاص ڈار نے عدالت کویقین دلایا کہ نیب کی جانب سے عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا، اس حوالے سے چیئرمین نیب قمرالزمان چودھری نے نیب کے اعلی ترین افسر بریگیڈیر (ر) احمد ملک کو خصوصی ذمہ داری سونپتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کے تمام احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ بدعنوانی کا سدباب عدالت اورنیب کا مشترکہ ہدف ہے لیکن اگر حکومت ہی قانون پر عمل نہیں کرے گی تو عام شہری کو کس طرح قانون کا پابند کیا جا سکتا ہے۔ پراسیکیوٹرجنرل نے استدعا کی کہ ان کومہلت دی جائے وہ عدالت کو نیب میں زیرالتوا ریفرنسز، شکایات، انکوائریاں اورتفتیش کے حوالے سے مکمل تفصیلات خودعدالت کو فراہم کریں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب کے اندر تھانہ کلچر کافی عرصے سے موجود ہے، جب ریاست انسان دشمنی پر اتر آئے تو پھر کسی کو نہیں بخشتی، ریاست جب آئین پر عمل نہ کرے تو پھرعوام کو بھی آئین کی پاسداری کا نہیں کہہ سکتی، نیب نے سپریم کورٹ کے نوٹس ردی کی ٹوکری میں پھینک دئیے، نیب نے جس بھی کیس پر ہاتھ ڈالا اسی میں گڑ بڑ ہوتی ہے۔ پراسیکیوٹرجنرل نیب وقاص نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ جھوٹے ریفرنس دائر کرنے والے افسروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔عدالت نے ان کی استدعا قبول کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عدالت کو پیر تک زیر سماعت ریفرنسز، انکوائریوں اور افسروں کیخلاف شکایات کی رپورٹ پیش کی جائے۔ بعدازاں مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبر پی کے ویلفیئر فنڈ کیس میں دو ٹھیکیداروں کی ضمانت کے کیس کی سماعت کے دوران نیب حکام سے زیرسماعت تمام ریفرنسز کی تفصیلات، افسروں کے خلاف کئے گئے اقدامات سے متعلق 6 اپریل کو رپورٹ طلب کر لی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا جب ریاست ہی قانون کی دھجیاں بکھیرنا شروع کر دے تو ایسے میں عوام کے حقوق کا تحفظ کون کرے گا، ہم ایسی صورت میں کسی شہری کو قانون کی پاسداری کا نہیں کہہ سکتے ہیں۔ نیب اپنی شہرت خراب نہ کرے، کسی شہری کی آزادی کو غیر قانونی طورپر سلب کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ جس مقدمے پر انگلی رکھتے ہیں اسی میں کوئی نہ کوئی گڑ بڑ نظر آتی ہے۔ ہم معاملے کی تہہ تک جائیں گے اگر ملزم ریمانڈ پر نہیں تھے تو پھر قید کیسے کئے گئے۔ نیب اپنے معاملات کا خود جائزہ لے، آئین ہر شہری کی آزادی اور زندگی کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، جوڈیشل اور جسمانی ریمانڈ کی عدم موجودگی میں حراست غیر قانونی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نیب باعزت طریقے سے کام کرے مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آتا اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اب کوئی نہ کوئی ایکشن لینا ہی پڑے گا۔ ہم آئین کی پاسداری کے سوا اور کچھ نہیں چاہتے۔ ہمارے نوٹس میں ہے کہ نیب تھانیداری کرتا ہے۔ کیا ملک کے تمام شہری نیب کے رحم و کرم پر ہیں۔ نیب حکام نے وضاحت کی کوشش کی تو عدالت نے کہا کہ کیس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر رہے ہیں۔ عدالتی حکم پر عملدرآمد کیا جائے اور تمام تر ریفرنسز کی تفصیل اور دیگر اقدامات کے بارے میں عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔
جسٹس جواد/ نیب










ای پیپر دی نیشن