عزت، محبت اور شہرت

Apr 04, 2017

عارفہ صبح خان

عزت، شہرت، دولت، محبت ان چاروں کا تعلق قسمت سے جڑا ہے۔ ہو سکتا ہے دولت انسان چالاکی، عیاری، دھوکے اور چالبازی سے حاصل کر لے لیکن عزت، محبت اور شہرت کے لئے کسی تردد، ترکیب، ترسیل، تماشے کی ضرورت نہیں ہوتی۔اگرچہ فی زمانہ محبت کو بھی کچھ لوگوں نے تجارت بنا لیا ہے اور بے تحاشہ دولت کے انبار اکٹھے کر کے ”جبری عزت“ بھی حاصل کر لی ہے جبکہ شہرت کے لئے بھی پی آر شپ اور ہزارہا ہتھکنڈے اختیار کر لئے ہیں لیکن سچی اصلی اور حقیقی عزت، محبت، شہرت کسی بیساکھی اور سہارے کی محتاج نہیں ہوتی۔ اس دنیا میں ایسے ایسے عظیم الشان لوگ آئے ہیں جن کا نام مٹانے کی کوششیں کرتے کرتے دشمن خود مٹ گئے مگر اُن عظیم لوگوں کا نام کوئی بھی نہ مٹا سکا۔ سکندر اعظم صرف 33 برس کی عمر میں آدھی دنیا فتح کر کے مر گیا۔ اتنی عمر میں تو آجکل لڑکیوں کی شادیاں ہوتی ہیں۔ قائداعظم دشمنوں اور سازشوں کے نرغے میں رہنے، انگریزوں، ہندوﺅں، سکھوں کے علاوہ کچھ مسلمانوں نے بھی اُن کی مخالفت کی لیکن قائداعظم کو خدا نے عزت بھی دی، شہرت بھی اور محبت بھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کا سرمایہ ہیں۔ مشرف دور میں اُن کی عزت اور ساکھ خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ڈاکٹر عبدالقدیر خان کیلئے جو عزت، محبت دلوں میں آباد ہے، اسے کوئی برباد نہ کر سکا۔ ادب میں میر تقی میر کو لے لیں۔ میر کا نام اور کام تین صدیاں گزرنے کے بعد بھی پورے آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ لوگوں کے دلوں میں میر تقی میر کے لئے عزت اور محبت اسی طرح قائم و دائم ہے۔ اسد اللہ خان غالب، سعادت حسن منٹو، میرا جی، اقبال، فیض، عبید امجد ایسے نام ہیں جو تابندہ ہیں۔ عبید امجد ایک ایسا نام ہے جس کا نہ بیٹا تھا اور نہ گھربار، عبید امجد نے خاموشی، تنہائی اور دکھ کی زندگی گزاری۔ کبھی اپنے کام کی تشہیر نہ کی اور نہ ہی اُن کا بھائی بیٹا تھا جو اُن کے نام کو زندہ رکھتا لیکن آج عبید امجد ادب کا ایک بہت بڑا ستارہ ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ پیدائش کے وقت قدرت جو عزت، محبت، شہرت نصیب میں لکھ دیتی ہے وہ مل کر رہتی ہے۔ اس کے لئے بھاگنا اور پی آر شپ کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ پروجیکشن ٹولز کی ضرورت صرف انہیں پڑتی ہے جن کے نصیب میں قدرت نے یہ نعمتیں نہیں لکھی ہوتیں جیسے اولاد مرد کے نصیب سے اور دولت عورت کی قسمت سے ملتی ہے۔ اسی طرح ہمارے مقدر میں جو کچھ ازل سے لکھا ہوتا ہے وہی ملتا ہے۔ آپ جتنی مرضی کنزیومر پالیٹکس استعمال کر لیں، زبردستی کسی کے دل میں اپنی محبت نہیں گھول سکتے۔ اگر دل میں کسی کے لئے محبت جاگتی ہے تو اُس کی طلب اندر سے ہوتی ہے۔ کسی کی کشش ستاتی ہے تو محبت دل میں قیام کرتی ہے۔ کسی کی ہستی آپ کے لئے واجب احترام ٹھہرتی ہے تو آپ اسے عزت اور احترام دیتے ہیں۔ پروٹوکول اور وی آئی پی سچوایشن پیدا کر کے کسی کے دل میں آپ عزت کا جذبہ نہیں ٹھونس سکتے۔ زبردستی کی محبت اور عزت وقتی یا مصلحتاً یا خوف کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اسی طرح شہرت کسی پروجیکشن یا پلیٹ فارم کی محتاج نہیں ہوتی۔ جب پروین شاکر کی خوشبو آتی ہے تو چاروں طرف یہ خوشبو اپنے پروں پر پروین شاکر کا نام لئے اُڑتی ہے۔ نہ دبیز مخملیں غلافوں، گرد پوشوں کی حاجت ہوتی، نہ بیش قیمت اوراق کی، نہ کالم لکھوانے کی نہ لوگوں سے جھوٹی تعریفیں کروانے کی۔ شہرت جس کا مقدر ہو، وہ اسے گمنائیوں کی گھاٹیوں سے آسمانوں کی وسعتوں میں پہنچا دیتی ہے پھر وہ نورجہاں ہو، محمد رفیع ہو، دلیپ کمار یا مدھو بالا ہو، ریشماں ہو یا عبدالستار ایدھی، لیڈی ڈیانا ہو یا بے نظیر بھٹو۔۔۔یہ نام سرحدیں عبور کر جاتے ہیں اور کوئی بھی اُن کی عزت، شہرت، محبت، دولت پر بند نہیں باندھ پاتا۔ یہ ساری باتیں مجھے تمہیدی طور پر اس لئے کہنی پڑیں مریم نواز نے ٹوئٹر پر وزیراعظم کی بہت ہی ہشاش بشاش تصویر لگائی ہے جس میں میاں نواز شریف، کلثوم نواز اور شہباز شریف کے ساتھ شادی کی سالگرہ کا کیک کاٹ رہے ہیں۔ اس میں مریم نواز نے جس چیز کو بہت زیادہ ہائی لائٹ کرنے کی کوشش کی ہے وہ شادی کی 46ویں سالگرہ پر زور ہے تاکہ دنیا کو باور کرایا جا سکے کہ نواز شریف کی شادی کو ابھی صرف 46 سال ہوئے ہیں اور وہ خود ابھی 45 سال کی ہیں۔ اس موقع پر مجھے تین انتہائی گریس فل لیڈیز یاد آرہی ہیں۔ ایک ہلیری کلنٹن جو اس قدر چاق و چوبند اور جوان دکھائی دیتی ہیں کہ اکثر وہ 45 سال کی لگتی ہیں لیکن انہوں نے الیکشن کے موقع پر ڈٹ کر اپنی 70ویں سالگرہ منائی۔ حیرت ہے کہ میاں نواز شریف کسی طرح 70 سال کے ہونے میں نہیں آتے لیکن اُن کے بہت بعد میں آنے والی ہلیری کلنٹن 70 سال کی ہو گئیں۔ دوسری بے نظیر بھٹو جنہوں نے کبھی اپنی عمر کا ایک دن بھی نہیں چھپایا۔ انہوں نے پچاس سال کی عمر میں خود کو 35 برس کا نہیں کہا۔ سلور سکرین کی حسین و جمیل اور شوخ و چنچل ہیروئن جو آج بھی صرف 30 سال کی لگتی ہے مگر اس خوبرو ہیروئن مادھوری ڈکشت نے کہا کہ وہ پچاس سال کی ہے۔ عمریں چھپانے کے ساتھ ہمارے حکمران کرپشن بھی چھپاتے ہیں۔

مزیدخبریں