سری نگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے قریب مجاہدین کے بھارتی فورسز کے قافلے پر حملے میں ایک فوجی ہلاک 6 شدید زخمی ہوگئے جبکہ ایک راہگیر بچی کو بھی گولیاں لگیں جسے فوجیوں کے ساتھ ہسپتال داخل کرا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مسلسل تیسرے روز مجاہدین نے بھارتی فوجیوں کو حملوں میں نشانہ بنایا۔ سی آر پی ایف کا قافلہ ضمنی الیکشن کی ڈیوٹی کے سلسلے میں جموں سے سری نگر آرہا تھا کہ مجاہدین نے سری نگر کے باہر پانتھا چوک پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس سے ایک فوجی ایچ سی بساپا ہلاک، 6 شدید زخمی ہوگئے۔ ان میں 2 کی حالت نازک ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں جبکہ راہگیر بچی کی بھی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ سری نگر میں 9 جبکہ اننت ناگ میں 12 اپریل کو ضمنی الیکشن ہونے ہیں۔ حریت قیادت اور مجاہدین کی تنظیموں نے ان الیکشن کے بائیکاٹ کی کال دے رکھی ہے۔ بھارتی فوج اس الیکشن پر سکیورٹی کے حوالے سے خاصی پریشان ہے۔ گزشتہ روز سری نگر کی مختلف جیلوں کے سرچ آپریشن کرکے قیدیوں سے درجنوں موبائل فون برآمد کرلئے۔ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان قیدیوں کے موبائل فونز کے ذریعے پاکستان سے رابطے تھے جن کا مقصد الیکشن کو خراب کرنا تھا۔ ادھر سری نگر کے مضافاتی علاقے چاہ ڈورا میں مسلسل چھٹے روز بھی بھارتی فورسز کے ہاتھوں 4 نوجوانوں کی شہادت پر احتجاج اور مظاہرے جاری رہے۔ کشمیری نوجوانوں نے بھارتی فورسز پر پتھرائو کیا جس پر فوجیوں کی گنیں پیلٹ کے چھرے، آنسو گیس کے شیل اور گولیاں برسانے لگیں جن سے 6 نوجوان شدید زخمی ہوگئے۔ ان میں 4 کو چہرے اور جسم پر پیلٹ کے چھرے لگے۔ علاوہ ازیں سری نگر ائرپورٹ پر حکام نے 2 دستی بم لیکر آنے والے بھارتی فوجی کو حراست میں لے گیا۔ رائفل مین بھوپال مکھیا کو تحقیقات کیلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ اس خبر کے حوالے سے تنقید کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے چیئرمین اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں کہا کہ ایک فوجی سے دو زندہ بم ملنا ثابت کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اسلحہ گولہ بارود کی بہتات ہے اور اسے کس طرح اسلحہ ڈپو میں تبدیل کردیا گیا۔ ادھر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سری نگر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پر پتھرائو کرنے والے کشمیری نوجوان پریشانی اور کرب میں مبتلا ہیں۔ ان کے درد کا احساس کرنا چاہئے اور ان کے مسائل کو سمجھا جائے۔ محبوبہ نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کو بھی امن و عامہ کی صورتحال بحال رکھنے کی کارروائیوں میں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ دریں اثناء حریت کانفرنس کے رہنما اور جے کے ایل ایف کے چیئرمین یاسین ملک گزشتہ روز 51 سال کے ہوگئے۔ تاہم انہوں نے کشمیر کی صورتحال کے باعث سالگرہ نہیں منائی۔