اسلام آباد (قاضی بلال) وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے تمباکوصنعت کے حوالے سے بجٹ تجاویز ایف بی آر کو ارسال کر دی گئی ہیںجن میں سگریٹ پر سالانہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ تمباکو سیکٹر کی تیسری کیٹگری ختم کرنے اور تمبا کو سیکٹرپر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز دی دوسری جانب جڑواں شہروں میں کھلے سگریٹ کی فروخت پر بھی پابندی پر عملدآمد شروع کر دیاگیا ہے جس کی وجہ سے سگریٹ کی فروخت میں کمی ہوئی ہے۔ حکومت نے سگریٹ نوشی کے خلاف مزید اقدامات سخت کرنے کیلئے بھی سفارشات تیار کر لی ہیں۔ وزارت قومی صحت کے مطابق پاکستان میں سگریٹ نوشی سے بچوں سمیت سالانہ ڈیڑھ لاکھ سے زائدلوگ وفات پا جاتے ہیں تیسری کیٹگری کے تحت تمباکو مصنوعات میں ٹیکس کی شرح کو کم کرنے سے سگریٹ نوشی میں اضافہ کے ساتھ چھوٹے کارخانہ ساز متاثراور ہزاروں لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزارتِ نے ملک میں تمباکو سیکٹر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی بھی استدعا کرتے ہوئے کہاہے کہ سگریٹ مصنوعات پر سالانہ ٹیکس کی شرح میں نمایا ں اضافہ کیا جائے۔ وزارت نے رواں مالی سال کے بجٹ برائے 2018-19کے لیے سگریٹ مہنگے کرنے کی بھی استدعا کردی ہے۔دوسری جانب پاکستان میں سگریٹ نوشی کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سگریٹ نوشی کے حوالے سے سالانہ اقتصادی کھپت 143بلین روپے سے تجاوز کر چکی ہے اور اس معاشی اخراجات میں سگریٹ نوشی سے متعلق صحت کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ تمباکو نوشی کے بڑھتے رجحان کی ایک بنیادی وجہ پاکستان میں تمباکو مصنوعات کی کم قیمت بھی ہے ملک میں سگریٹ اور دیگر تمباکو کی مصنوعات سستے داموں آسانی سے میسر ہیں ، اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق سگریٹ پیک کی مجموعی ریٹل پرائس پر ستر فیصد ایکسائز ٹیکس کی سفارش کی جاتی ہیں لیکن پاکستان میں اس کی شرح صرف پنتالیس فیصد لاگو ہے۔ تمام حلقوں کی جانب سے حکومت سے استدعا کی جا رہی ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ برائے سال 2018-19کے لیے تمباکو سیکٹر پر تیسری کیٹگری سے متعلق ٹیکس میں اضافہ یقینی بنایا جائے اور بیس سگریٹس کے ایک پیک میں ٹیکس کی شرح کو چوالیس روپے یقینی بنایا جائے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں کھلے سگریٹ کی فروخت پر پابندی پر عملدرآمد شروع کر دیا گیاہے جس کے بعد اب کوئی بھی دکاندار کھلے سگریٹ فروخت نہیںکر رہا ہے۔