جیلوں میں ایگزیکٹو کلاس کا فیصلہ ، قانونی ترمیم کیلئے سفارشات وزیراعلیٰ کو بھجوادیں

لاہور (معین اظہر سے) سیاسی رہنماؤں، سرکاری افسران کے کیسوں کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے پاکستان پرزن رولز 1978 میں ترمیم کرکے جیلوں میں اے اور بی کلاس کے بعد ایگزیکٹو کلاس کی سہولت پیدا کرنے کے لئے قانون میں ترمیم کی سفارش کر دی ہے جس کی منظوری چند روز میں دے دی جائے گی۔ اس ایگزیکٹو کلاس میں اپنے کپڑے، اپنا بیڈ، میٹریس، شوز، ٹیبل، کرسیاں، ٹیلی ویژن، ریڈیو، ٹوائلٹ کا سامان، اخبارات اور دیگر سہولتیں صوبائی حکومت کی اجازت سے جیل میں فراہم کی جائیں گی۔ ایگزیکٹو کیٹگری میں آنے والے قیدی کو اس کی جیل یا اس سے قریب ترین جیل میں کمرہ اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جاسکیں گی تمام سہولیات ایگزیکٹو قیدی اپنے اخراجات سے پوری کرے گا۔ ایگزیکٹو کلاس کی سہولت جیل میں جن قیدیوں کو دی جائے گی ان میں ممبر قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی رہنے والے، فوج و سول کے کمشنڈ آفیسر، سال میں 6 لاکھ سے زیادہ ٹیکس دینے والے فرد، یورنیورسٹی سے ماسٹر ڈگری ہولڈر شامل ہیں جبکہ انڈر ٹرائل قیدیوں کے لئے عام کلاس‘ بہتر کلاس کے علاوہ پولیٹیکل کلاس بھی بنانے کی منظوری دی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے پنجاب پرزن رولز 1978 میں ترمیم کرکے قیدیوں کو سہولیتں فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور رولز میں ترمیم کے لئے سفارشات وزیر اعلی پنجاب کو بھجوائی گئی تھیں جس پر سپیشل سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں آئی جی جیل خانہ جات ، ایڈیشنل سیکرٹری جیل خانہ جات ہوم ڈیپارٹمنٹ ، محکمہ قانون کے نمائندہ اور لاء آفیسر جیل خانہ جات اس کمیٹی میں شامل تھے انکی سفارشات وزیر اعلی پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوائی ہیں ان ترامیم کو نوٹیفکیشن کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔ ان ترامیم کو خفیہ رکھا جارہا ہے جیل خانہ جات ایکٹ 1984 کے تحت رولز 225 میں ترمیم کی جارہی ہے اور سزا یافتہ اور انڈر ٹرائل ملزموں کی 3 کیٹگری بنائی جارہی ہیں ان میں عام‘ بہتر کلاس کے علاوہ پولیٹیکل کلاس کا اضافہ کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح رولز 242 تبدیل کر کے سزا یافتہ پولیٹکل کلاس کے قیدی کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر متعلقہ ضلع کا اور آئی جی جیل خانہ جات 24 گھنٹے میں قیدی کو سہولیات دینے کا فیصلہ کر یں گے۔ ایگزیکٹو کلاس کے قیدی کی سہولیات عادی مجرموں کو میسر نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ جس کیٹگری کو ایگزیکٹو سہولیات جیل میں نہیں دی جا سکتیں ان میں اینٹی سٹیٹ معاملات میں سزا پانے والے ، زنا آرڈنینس 1979 کے تحت سزا پانے والے دیگر سنگین جرائم جو پاکستان پینل کوڈ کے تحت ہیں سزا پانے والے کالعدم تنظیموں کے افراد، دھماکہ یا دہشت گردی میں ملوث افراد، بچوں سے زیادتی کے ملزموں اور منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد‘۔ سیکورٹی آف پاکستان ایکٹ 1952 کے تحت سزا پانے والے افراد کو ایگزیکٹو سروس فراہم نہیں کی جاسکتی۔ جس قیدی کو ایگزیکٹو سروس فراہم کی جانی ہے جیل میں میسر نہیں تو اس کو قریبی جیل میں ٹرانسفر کر کے یہ سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ کوئی قیدی جیل رولز کی خلاف ورزی کرے گا تو اس کو دی جانے والی ایگزیکٹو سہولیات آئی جی جیل خانہ جات کی سفارش پر حکومت واپس لینے کی منظوری دے گی ۔ کسی سے ایگزیکٹو سہولیات واپس لی جائیں گی تو وہ اس کی اپیل کرسکے گا جس پر 7 دن کے اندر فیصلہ کیا جائے گا۔ سزائے موت کے قیدیوں کو جیل میں ایسی سہولیات نہیں دی جائیں گی جس کی وجہ سے وہ خود کشی کر سکتے ہوں۔ اس کے علاوہ حکومتی اور عدالتی حکم پر بھی ایگزیکٹو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ایگزیکٹو کیٹگری کے قیدیوں کو علیحدہ کمرے یا علیحدہ بیرکس میں بھی رکھا جاسکے گا جبکہ ایگزیکٹو قیدی کو اپنا کھانا بنانے کے لئے قیدی کی سہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن