فیصل آباد/ جڑانوالہ (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کی طالبہ عابدہ اور چھ سالہ مبشرہ سے مبینہ زیادتی اور قتل کے خلاف جڑانوالہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال، وکلاء نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ جڑانوالہ کی مذہبی، کاروباری، سماجی تنظیموں اور بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بھرپور احتجاج کیا گیا اور ٹائر جلا کر سڑکیں ٹریفک کے لئے بند کر دی گئیں۔ اس موقع پر مظاہرین کی طرف سے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس روایتی بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور قاتلوں کی گرفتاری میں تاخیر پولیس کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کو انتباہ کیا کہ اگر ان واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی نہ کی گئی تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا جبکہ پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ایس پی سی آئی اے، ایس پی جڑانوالہ کی سربراہی میں تین ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو واقعہ کا سراغ لگا کر ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنائے گی۔ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے طلبہ نے احتجاج بھی کیا اور انہوں نے یونیورسٹی گیٹ کے سامنے روڈ بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا اور عابدہ کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں پولیس دبائو پر ہسپتال انتظامیہ نے مبشرہ افضل کی ناقص رپورٹ جاری کردی۔ قبل ازیں محلہ گلشن عزیز کالونی کے افضل بلوچ کی 7 سالہ مبشرہ کی ورثا کو قتل کی پوسٹمارٹم رپورٹ نہیں دی گئی اور نہ ہی ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا جس پر شہر کی تما م سیاسی سماجی کاروباری مذہبی طلباء اساتذہ صحافی اور وکلاء برادری کے متفقہ فیصلے پر شٹرڈائون پیہہ جام ہڑتال کی گئی شہر کے تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ بعض کھلنے والی دکانوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی اور کھلی دکانوں کو ڈنڈا بردار نوجوانوں نے زبردستی بند کروا دیا، ڈی ایس پی کھڑیانوالہ مظہر گوندل اور ایس پی جڑانوالہ شہباز الہی اور ایس پی سی آئی اے فیصل آباد ناصر سیال نے مظاہر ین کو کنو کھلا کر مذاکرات کیے اور 24گھنٹے میں ملزمان کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کروائی تو مظاہر ین منشتر ہوگئے۔