لاہور (خصوصی رپورٹر) مجید نظامی ؒ اپنی ذات میں ایک انجمن اور ادارہ ساز شخصیت تھے۔اُنہوں نے ہمیشہ اصولوں پر مبنی صحافت کی اور کبھی قلم اور لفظ کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی۔ مجید نظامی ؒ نظریۂ پاکستان کے بہت بڑے علمبردار تھے اور انہوں نے اپنی زندگی اس نظرئیے کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی تھی۔ وہ بہت بڑے عاشق رسولؐ تھے۔ مجید نظامیؒ ہر جابر سلطان کے روبرو بے دھڑک کلمۂ حق کہتے رہے۔ مجید نظامیؒ کے وضع کردہ رہنما اصولوں کو بروئے کار لاکر ہم ایک متحد اور منظم ٹیم کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم عہد کرتے ہیں کہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں رہبر پاکستان ‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے 90ویں یوم ولادت کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران کیا۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ نے اس دن کو یوم مجید نظامی کے طور پر منانے کا اہتمام کیا تھا۔ اس تقریب میں وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، مرحوم کے قریبی دوست جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی، چیف ایڈیٹر روزنامہ جرأت جمیل اطہر، ایڈیٹر ایڈیٹوریل روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، چیف کوآرڈی نیٹر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، ڈائریکٹر حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ ابصار عبدالعلی، ایڈیٹر رپورٹنگ روزنامہ 92نیوز میاں حبیب اللہ، مشیر وزیراعلیٰ پنجاب رانا محمد ارشد،گروپ ایڈیٹر روزنامہ الشرق ناصر اقبال خان، گولڈ میڈلسٹ کارکن تحریک پاکستان میاں ابراہیم طاہر، محمد اسلم زار ایڈووکیٹ، مولانا محمد شفیع جوش، کالم نگار محمد یٰسین وٹو، بیگم مہناز رفیع، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، بیگم خالدہ جمیل، غلام عباس میر، فاروق خان آزاد،کالم نگار و دانشور محمد رئوف طاہر، کالم نگار حامد ولید، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ چورہ شریف پیر سید احمد ثقلین حیدر چوراہی، انجینئر خالد بشیر،ذبیح اللہ، نواب برکات محمود، خالد شیخ ، سمیرا عتیق، انعام الرحمن گیلانی، منظور حسین خان ، مسز کشور باجوہ، رحیم خان، فدا حسین، انور چودھری، شیخ ثناء اللہ، محمد فیاض، صادق چودھری، عامر کمال صوفی، صابر چودھری سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغازتلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری خالد محمود نے تلاوت کلام پاک جبکہ اختر حسین قریشی نے نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی۔پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دئیے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے تقریب کے شرکاء کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ مجید نظامیؒ ایک سچے عاشقِ رسولؐ تھے ۔ مجید نظامیؒ اس ارضِ پاک کے بطل جلِیل تھے اور ہماری قومی تاریخ کا ایک ایسا روشن باب ہیں جس سے رہتی دنیا تک اہلِ حریت رہنمائی لیتے رہیں گے۔ مجید نظامی مرحوم ایک سچے اور کھرے پاکستانی تھے۔ ان کا اوڑھنا بچھونا پاکستان تھا۔ عہد حاضر میں وہ نظریۂ پاکستان کے سب سے بڑے علم بردار اور پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کے ایک عظیم داعی تھے۔ انہوں نے ساری زندگی خود کو اس مملکت خداداد کے اساسی نظریے کے تحفظ اور ترویج و اشاعت کیلئے وقف کئے رکھا۔کسی فوجی آمریا سول حکمران کا دبدبہ انہیں مرعوب نہ کر سکا۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مجید نظامی ؒ سوفیصد اسلامی، پاکستانی اور نظریاتی انسان تھے۔ چیف جسٹس(ر) میاںمحبوب احمد نے کہا مجید نظامیؒ اپنے اندر ایک ایسا نظام تھے جس کی بنیاد وطنیت، قومیت اور پاکستانیت تھی۔جسٹس(ر) آفتاب فرخ نے کہا مجید نظامیؒ ایک قدآور صحافی ہی نہیں بلکہ پاکستان کی نظریاتی ، جغرافیائی اور آبی سرحدوں کے بھی محافظ تھے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا مجید نظامی آج بھی ہمیں اپنے وجود کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔ نظریۂ پاکستان کے تحفظ اور اس کی ترویج واشاعت، ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔آج ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے باوجود لوگ سوچ رہے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ پاکستان کے آئین پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل کیا جائے اور کوئی پس پردہ کارروائیاں کرنے والے موجود نہ ہوں۔ میاں فاروق الطاف نے کہا مجید نظامی کی زندگی کا محور اسلام، پاکستان، قائداعظم، علامہ محمد اقبال، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور مسلم لیگ تھا۔ جمیل اطہر نے کہا مجھے حمید نظامی اور مجید نظامی کے ماتحت کام کرنے کا موقع ملا اور یہ میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ حمید نظامی نوائے وقت کے بانی ہیں تو مجید نظامی حقیقی معنوں میں اس کے معمار ہیں۔ اُس وقت پوری قوم متحد تھی لیکن آج قوم منتشر ہے۔ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ سعید آسی نے کہا آج ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں مجید نظامی جیسی قدآور شخصیت کی ضرورت ہے لیکن ان جیسا کوئی نظر نہیں آ رہا۔ گزشتہ دنوں کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے جنہیں دیکھ اور سن کر مجید نظامی اور شدت سے یاد آرہے ہیں ۔ شیخ حسینہ واجد نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی ، فلسطین اور کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے لیکن کون ایسی شخصیت ہے جو مجید نظامی جیسی جرأت و ہمت کے ساتھ کلمۂ حق بلند کر سکے؟ مجید نظامی طاغوتی طاقتوں اور آمروں کو چیلنج کیا کرتے تھے ۔ آج محلاتی سازشوں کا دوردورہ ہے اور ایسا محسوس ہو رہا ہے اس نظام کیخلاف کوئی گٹھ جوڑ ہو رہا ہے۔ رانا محمد ارشد نے کہا مجید نظامی پاکستان کے اساسی نظریے کے محافظ اور زندگی بھر اس نظریہ کی ترویج واشاعت کرتے رہے۔ وہ ایک انسٹی ٹیوٹ کا درجہ رکھتے تھے۔ میاں حبیب اللہ نے کہا مجید نظامی باوقار صحافت کے امین تھے ۔ انہوں نے صاف ستھری صحافت کی اور ہمیشہ حق کا ساتھ دیا۔ ابصار عبدالعلی نے کہا مجید نظامی معاشرت، سیاست، صحافت کے بارے میں جچے تلے انداز میں سوچتے اور ان نظریات پر قائم رہتے تھے۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا مجید نظامی خواتین کی بڑی عزت و احترام کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے قائداعظم کے ساتھ ساتھ ہمیشہ مادر ملت کا بھی ذکر کیا۔ محمد اسلم زار ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم میں کوئی شخص ایسا ہونا چاہئے جو ذاتی پسند و ناپسند سے ہٹ کر صرف قومی مفادات کی بات کرے۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا مجید نظامی تصنع اور بناوٹ سے پاک انسان تھے۔ انہوں نے بھارتی آبی جارحیت کیخلاف بھرپور آواز اٹھائی۔ بیگم خالدہ جمیل نے کہا مجید نظامی نے شعبۂ صحافت میں ایسی روایات چھوڑی ہیں جو ہر صحافی کیلئے مشعل راہ ہیں۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا تحریک آزادیٔ ہند میں علی برادران اور تحریک و تعمیر پاکستان میں نظامی برادران کا کردار بڑا اہم ہے۔ ناصر اقبال خان نے کہا مجید نظامی نے اپنے افکاروکردار سے قائدانہ کردار ادا کیا۔ رئوف طاہر نے کہا مجید نظامی نے ہمیشہ جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق بلند کیا۔ وہ آئین کی سربلندی اور قانون کی کارفرمائی کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ محمد یٰسین وٹو نے کہا مجید نظامی ہمارے محب اور محسن تھے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ حامد ولید نے کہا ایک ایڈیٹر اپنے اداریے کے ذریعے بولتا ہے۔ مجید نظامی کے لکھے ہوئے اداریہ کا ایک ایک لفظ بڑا جاندار ہوتا تھا۔ غلام عباس میر نے کہا مجید نظامی نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ زندہ رکھا۔ شاہد رشید نے کہا موجودہ حالات میں مجید نظامیؒ کی کمی بڑی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامیؒ ایک نظریے اور تحریک کانام ہے اور نظریات اور تحریکیں ختم نہیں ہوتی ہیں۔ ہم ڈاکٹر مجید نظامیؒ کی قائم کردہ اعلیٰ روایات کو محمد رفیق تارڑ اور تحریک پاکستان کے دیگر کارکنوں کی قیادت میں آگے بڑھا رہے ہیں۔ آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ مجید نظامیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک وقوم کی خدمت کریں گے اور ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ پروگرام کے دوران ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے 90ویں یوم ولادت کی مناسبت سے پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، مجیب الرحمن شامی، جمیل اطہر، میاں فاروق الطاف و دیگر نے کیک کاٹنے کی رسم ادا کی۔ آخر میں صاحبزادہ پیر سید احمد ثقلین حیدر چوراہی نے مجید نظامیؒ کے ایصال ثواب اور بلندیٔ درجات کیلئے دعا کروائی۔