سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اب ان سے کسی صورت میں صلح نہیں ہو سکتی۔گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی 39ویں برسی کے موقع پر منعقد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھے معلوم ہے میاں صاحب میں برداشت کا مادہ کتنا ہے، وہ اپوزیشن بھی خود کرتے ہیں اور حکومت بھی، جبکہ اب وہ اپنے آر اوز کے الیکشن بھی نہیں مان رہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے رضا ربانی کی حمایت بھی نواز شریف کی ایک چال تھی، وہ تو اچھا ہوا رضا ربانی ہمارے ساتھ کھڑے رہے، نواز شریف سیاسی آدمی نہیں اس لیے سیاست چھوڑ دیں، پیپلز پارٹی نواز شریف سے سیاست چھڑوا کر رہے گی۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے نواز شریف سے صلح نہیں ہو سکتی اور ان سے جنگ جاری رہے گی، جبکہ اس بار پنجاب میں بھی وزارت اعلی بھی نہیں لینے دیں گے،آصف زرداری نے کہا کہ میری دعا ہے آپ سب پیپلز پارٹی کیلئے کام کرتے رہیں۔ آپ ایک لمبے مقابلے کیلئے تیار ہوجائیں، ہمیں تو عادت ہے لمبے مقابلوں کی۔انہوں نے کہا کہ انشا اللہ بہت جلد ہم پنجاب میں نکلیں گے اور تخت رائیونڈ کو ہلائیں گے۔ آپ وہ دن بھی یاد کریں جب آپ کی حکومت ہم نے بچائی تھی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے 6 ماہ پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ آپ کو چیئرمین سینیٹ نہیں لینے دوں گا لیکن آپ کو اس وقت سمجھ نہیں آئی اور جب وقت قریب آیا تو آپ نے رضا ربانی کے ذریعے ہمارے اندر تفریق ڈالنے کی کوشش کی۔انہوں نے مزید کہا کہ رضا ربانی پیپلز پارٹی کا جیالہ تھا اس لیے وہ آپ کی باتوں میں نہیں آیا، چیئرمین سینیٹ کا عہدہ نہیں جمہوریت بڑی بات ہے۔ بلوچستان کوایک ماں،باپ کی ضرورت ہے۔ مشرف کی بیوقوفیوں سے بلوچستان میں آگ لگی۔انہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحب الیکشن میں عوام چالیس سال کا حساب پوچھیں گے۔ چالیس سال میں ہمیشہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ہماری پیٹ میں چھرا گھونپا۔ اس دفعہ ارادہ ہے کچھ بھی ہوجائے آپ سے صلح نہیں جنگ ہی رہے گی۔ آپ سیاست کونہیں سمجھتے، مغلیہ شہنشاہ ہیں۔ میاں صاحب!غریبوں کا خون چوسنا اورسیاست چھوڑدیں۔ پیپلز پارٹی آپ سے سیاست چھڑا کررہے گی۔ وہ دن بھی یاد ہے جب آپ کی حکومت بچائی تھی۔ لندن سے آکرآپ کی حکومت بچائی تھی۔سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں میاں صاحب کی جلسیاں ہورہی ہیں،جو پٹواری اور ڈی سی ہٹنے کے بعد نہیں ہوں گی ،آصف زرداری نے اعلان کیا کہ پنجاب میں بہت جلد ورکروں کوجگائیں گے اور تخت رائے ونڈ کوہلائیں گے۔ میاں صاحب! آج کہہ دیا اس دفعہ پنجاب کا چیف منسٹربھی آپ کا نہیں بننے دیں گے۔لمبے مقابلے کے لیے تیارہوجائیں، ہمیں لمبے مقابلے کی بڑی پریکٹس ہے۔ آصف علی زرداری نے جیالوں کا لہو گرمانے کے لیے نعرے بھی لگائے۔اس موقع پر ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طالبان کا بچھڑا ہوا بھائی عمران خان نواز شریف ہی کی ایکسٹینشن ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج جسے دیکھو جمہوریت جمہوریت کا نعرہ لگارہا ہے لیکن سب سے پہلے جمہوریت کا نعرہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کوئی مذاق نہیں ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا، مسلم امہ کو یکجہ کیا اور پاکستان کو ایک ایمٹی ملک بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکا کر پاکستان کے سنہری دور کو بھی لٹکا دیا گیا اور آج تک پاکستان کا سنہرا دور پھانسی گھاٹ پر جھول رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک پاکستان بھٹو شہید کا پاکستان تھا جس میں امن و خوشحالی تھی، رواداری تھی، برداشت تھی اور بھٹو کے بعد کے پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے، پوری دنیا میں پاکستان کا نام رسوا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل ضیا نے چن چن کر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو نشانہ بنایا لیکن جیالوں نے ذوالفقار بھٹو کا ساتھ نہیں چھوڑا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان اور نواز شریف ایک دوسرے کو اقتدار کے لیے نیچا دکھا رہے ہیں، دونوں کی منزل صرف اقتدار میں آنا اور پیسہ بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور نواز شریف کی سیاست، معیشت اور منافقت ایک ہی ہے، طالبان کا بچھڑا ہوا بھائی عمران نواز شریف کی ہی توسیع ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف اور عمران نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ کام کیے ہوتے تو آپ پیپلز پارٹی کی مقبولیت سے گھبرا کر ہمارے خلاف پروپیگنڈا نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 5 سالوں میں ایک بھی نئے اسپتال کا افتتاح نہیں کیا جب کہ خان صاحب نے خیبر پختونخوا میں اپنے ٹرسٹ کا اسپتال اور اپنے پراجیکٹ کی نمل یونی ورسٹی تو بنوا دی لیکن کوئی سرکاری اسپتال بنایا اور نہ ہی کوئی سرکاری یونیورسٹی بنوائی۔S