مجید نظامی ادارہ ساز شخصیت، کھبی قلم کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی

لاہور (نیوز رپورٹر) مجید نظامی نڈر اور بے باک صحافی تھے، ان کے قلم کی روشنائی اہل وطن کے دل و دماغ کو رہتی دنیا تک منور کرتی رہے گی۔ تحریک پاکستان کے کارکنوں کی فلاح و بہبود اور نظریۂ پاکستان کے تحفظ اور فروغ کیلئے ان کی خدمات سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی۔ وہ اپنی ذات میں ایک انجمن اور ادارہ ساز شخصیت تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اصولوں پر مبنی صحافت کی اور کبھی قلم اور لفظ کی حرمت پر آنچ نہیں آنے دی۔ مجید نظامی اسلام ، پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے بہت بڑے علمبردار تھے ۔ وہ ہر جابر سلطان کے روبرو بے دھڑک کلمۂ حق کہتے رہے۔ان کے وضع کردہ رہنما اصولوں کو بروئے کار لاکر ہم ایک متحد اور منظم ٹیم کے طور پر آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم عہد کرتے ہیں کہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں رہبر پاکستان ‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کے 91ویں یوم ولادت کے موقع پر خصوصی تقریب کے دوران کیا ۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ نے اس دن کو یوم مجید نظامی کے طور پر منانے کا اہتمام کیا تھا۔ حافظ عبدالرحمن نے تلاوت کلام پاک جبکہ ادریس دستگیر نے نعت رسول مقبولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی۔پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ پروفیسر ڈاکٹرفیق احمد نے کہا مجید نظامی بہت بڑی شخصیت تھے ۔ان کے ساتھ قیام پاکستان سے قبل قائم ہونیوالا تعلق آخر دم تک برقرار رہا۔ وہ سو فیصد اسلامی، پاکستانی اور نظریاتی انسان تھے۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ مجید نظامی ایک محب وطن پاکستانی تھے ۔ وہ جرأت مند انسان تھے اور اپنا موقف بغیر کسی ڈر اور خوف کے بیان کر دیا کرتے تھے۔معروف صحافی و دانشور سلیم بخاری نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم حق بات پر ڈٹ جایا کرتے تھے اور انہوں نے ہمیں بھی جرأت کے ساتھ حق بات کرنے کا سلیقہ سکھایا۔کرنل احمد ندیم قادری نے کہا کہ حمید نظامی کے بعد مجید نظامی ان کی امانت کو لیکر آگے بڑھے اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق بلند کرتے رہے۔ممتاز صنعتکار اور ماڈل سٹیل کے چیف ایگزیکٹو مہر کاشف یونس نے کہا کہ میری مجید نظامی سے بالمشافہ ملاقات تو نہیں ہوئی لیکن ان سے غائبانہ تعارف ضرور رہا ہے۔ وہ اعلیٰ کردار کے حامل انسان تھے۔سینئر صحافی سعید آسی نے کہا کہ میرا مجید نظامی سے نیازمندی کا تعلق 35برسوں پر محیط ہے۔ وہ ہمہ پہلو شخصیت تھے۔ وہ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد دیکھنے کے خواہشمند تھے تاکہ پاکستان کی تکمیل ہو۔ میاں ابراہیم طاہر نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم کارکنان تحریک پاکستان کے محسن تھے ۔سینئر صحافی میاں حبیب اللہ نے کہا کہ مجید نظامی دیو مالائی شخصیت اور ایک نظریئے کا نام تھا۔وہ نظریۂ پاکستان کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے تھے۔بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ یہ شعر ’’ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے، بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا‘‘ مجید نظامی پر پورا اترتا ہے۔ بیگم خالدہ جمیل نے کہا کہ مجید نظامی امت مسلمہ کا سرمایہ ، علم وفضل کے پیکر اور محبت و شفقت کا مجسمہ تھے ۔بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم اپنی نظریاتی سرحدوں کے محافظ تھے ۔ ندیم بسرا نے کہا کہ مجید نظامی کی ملک کے ساتھ وفاداری قابل رشک تھی ۔مسلم لیگی رہنما رانا محمد ارشد نے کہا کہ مجید نظامی ایک تاریخ کا نام ہے۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنوانے میں ان کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ شفیق سلطان نے کہا کہ مجید نظامی کی زندگی میں چار الفاظ اسلام، پاکستان ، نوائے وقت اور نظریۂ پاکستان نہایت اہمیت کے حامل تھے۔کالم نگار محمد یٰسین وٹو نے کہا کہ مجید نظامی ہمارے محب اور محسن تھے۔کالم نگار حامد ولید نے کہا کہ مجید نظامی صحیح معنوں میں آبروئے صحافت تھے۔ تحریک تکمیل پاکستان لاہور کے صدر ڈاکٹر یعقوب ضیاء نے کہا کہ مجید نظامی تکمیل پاکستان کے مبلغ تھے۔تحریک تکمیل پاکستان کے رہنما رانا طارق محمود نے کہا کہ مجیدنظامی چلتا پھرتا پاکستان تھے۔ شاہد رشید نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ایک نظریئے اور تحریک کانام ہے اور نظریات اور تحریکیں ختم نہیں ہوتی ہیں۔ملک وقوم کی خدمت کریں گے اور ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔پروگرام کے دوران ڈاکٹر مجید نظامی کے 91ویں یوم ولادت کی مناسبت سے پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سلیم بخاری و دیگر مہمانان گرامی نے کیک کاٹنے کی رسم ادا کی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...