بندر سری بیگوان (اے پی پی + نیٹ نیوز) ایشیائی ملک بروانائی نے سیاستدانوں‘ مشہور شخصیات اور انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے عالمی تنقید کے باوجود ملک میں سخت شرعی قوانین متعارف کرا دیئے جس کے تحت زنا اور ہم جنس پرستی میں ملوث افراد کو سنگسار کرنے کی سزا دی جائے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹروپیکل برنیو جزیرے پر واقع اس چھوٹے سے ملک پر طاقتور سلطان حسن البلیقہ کی حکمرانی ہے اور یہ نئی پینل کوڈ (تعزیرات) کئی برسوں کی تاخیر کے بعد نافذ ہوئے ہیں۔ ان قوانین میں چوروں کیلئے ہاتھ اور پائوں کاٹنے کی سزا بھی شامل ہے جس کے بعد برونائی مشرقی یا جنوب مشرقی ایشیا میں پہلا ملک بن گیا ہے جہاں قومی سطح پر شرعی تعزیرات کو نافذ کیا گیا جو زیادہ تر سعودی عرب جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں موجود ہیں۔ مختلف نئے قوانین اور تعزیرات کے تحت ریپ اور ڈکیتی کی سزا بھی موت ہوگی جیسا کہ نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی کی سزا موت ہے جو تمام غیر مسلم سمیت مسلمانوں پر بھی لاگو ہوگی۔ دارالحکومت بندر سیری بیگاوان کے قریب کنونشن سنٹر میں خطاب میں سلطان حسن البلقیہ نے کہا کہ میں اس ملک میں اسلامی تعلیمات کو مضبوط ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں۔ 5 دہائیوں سے زائد عرصے سے راج کرنے والے سلطان حسن البلقیہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ برونائی ایک منصفانہ ملک ہے اور یہاں آنے والوں کیلئے ماحول پرامن اور ہم آہنگ ہے۔ نئی پینل کوڈ کے نافذالعمل کی تصدیق کرتے ہوئے وزارت مذہبی امور کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزیراعظم ہائوس سے گزشتہ ہفتے (کوڈ) پر عملدرآمد کیلئے اعلامیہ جاری ہوا تھا۔ اس وجہ سے (3 اپریل) ان کی عملدرآمد کی تاریخ کا دن ہے۔ ساتھ ہی ایک اور حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ ان قوانین کا اطلاق ہو گیا‘ تاہم ان نئے قوانین پر عالمی سطح پر بروانائی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مختلف اداروں کی جانب سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ان قوانین کو ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیا گیا ہے جبکہ اداکار جارج کلوونی اور پاپ سٹال الٹن جوہن کی قیادت میں مشہور شخصیات نے بروانائی کی زیرملکیت ہوٹل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔