کراچی (صباح نیوز) سندھ ہائیکورٹ نیب کی جانب سے ملزمان کو جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے پر برہم ہو گئی ، ڈی جی نیب کراچی اور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر افسر گل آفریدی کو 12 اپریل کو طلب کرلیا۔ بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کی جس کے دوران ملزمان کو جعلی کال اپ نوٹس بھیجنے کا انکشاف ہوا ۔ اس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب پر برہم ہوگئے ۔ چیف جسٹس نے ڈی جی نیب کراچی اور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر افسر گل آفریدی کو 12 اپریل کو طلب کرلیا۔نیب پراسیکیوٹر خالد اعوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شمشاد علی کو جو نیب کا کال اپ نوٹس بھیجا گیا وہ جعلی ہے۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس د یئے کہ کوئی نہ کوئی تو ہوگا، جو اسطرح کے کام کررہا ہے۔کوئی گھر کا بھیدی لنکا تو نہیں ڈھا رہا؟ نیب نے خود معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کی؟ ذمہ دار کا تعین کیوں نہیں کیا گیا؟۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون ہے جو نیب کے لوگو اور لیٹر ہیڈ پر لوگوں کو کال اپ نوٹس جاری کرتا ہے؟لگتا ہے کوئی نیب کا اپنا ہی ہوگا، جو اس طرح کے کام کررہا ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جس تفتیشی افسر کے نام پر کال اپ نوٹس جاری کیا گیا اس کا تبادلہ ہوچکا ہے۔عدالت نے ملزم شمشاد علی کو کیس سے الگ کردیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کی جان تو چھوٹ گئی جعلی کال اپ نوٹس جاری کرنے والے کو نہیں چھوڑا جاسکتا۔ عدالت نے ڈی جی نیب کراچی اور نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر افسر گل آفریدی کو 12 اپریل کو طلب کرلیا۔
نیب کے لیٹر یہیڈ پر کون لولوگوں کو جعلی کال اپ نوٹس جاری کررہا ہے، چھوڑیں گے نہیں: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
Apr 04, 2019