اگر کسی ڈاکٹر کے کریڈٹ پر 1100آپریشن ہوںتو اچنبھے کی بات نہیں کیونکہ یہ اس کا پیشہ ہے مگر وہی شخص اگر ایک درجن بھر افسانوں کے مجموعات کا آتھر بھی ہو تو حیرت ضرور ہوتی ہے۔ کراچی کے معروف گائنالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ سید نے یہ اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ بنفس نفیس کر دکھایا۔ ایک ایسا پردہ پوش طبیب جو مصیبت کے ماروں کے دکھ طشت ازبام نہیں کرتا بلکہ انہیں اپنے ا ندر یوں سمو لیتا ہے کہ اس کی روح کا حصہ بن جائیں۔ برسوں پہلے جس کے پاس ریپ کاشکار ہونے والی ایک کمسن بچی لائی گی جس کے جسم اور روح پر لگے زخموں کو انہوں نے بے نپاہ محنت اور شفقت کے ساتھ مندمل کیا اورسانحہ پر ایسا دبیز پردہ ڈالا کہ حقیقت حال اس کے گھر والوں سے بھی پوشیدہ رہی۔ برسوں بعد وہ بچی ڈاکٹر بنی اور شکریہ ادا کرنے کیلئے موصوف کے پاس آئی تو دونوںکی آنکھوںمیں آنسو تھے۔ صبح و شام ہمارے میڈیا پر چلنے والی بے حرمتی کی داستانیں بیان کرنے والوں کیلئے ڈاکٹرشیر شاہ سید کی یہ سوچ مشعل راہ ہونا چاہئے۔