لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس)قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر محسن حسن خان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملک بھر کے کرکٹرز، گراؤنڈ سٹاف اور کھیل سے جڑے دیگر افراد کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرے۔ صرف وزیراعظم کے قائم کردہ فنڈ میں رقم جمع کرانا کافی نہیں ہے۔ کرکٹ بورڈ کی سب سے بڑی ذمہ داری کرکٹرز اور کھیل سے جڑے دیگر افراد کا خیال رکھنا ہے۔ بورڈ کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ جب چند افراد کو ماہانہ ملینز دیے جا سکتے ہیں تو کم تنخواہ والے یا گراؤنڈ سٹاف جنہیں نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پہلے ہی خاصے مسائل کا سامنا ہے انہیں کرونا کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے فنڈ مختص کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ہم سب کو اس کے جلد خاتمے کے لیے کوشش اور دعا کرنی چاہیے تاکہ اس سے نجات حاصل کی جا سکے۔ اس مشکل وقت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ ذمہ داری ہے کہ مالی اعتبار سے کمزور سے جڑے تمام افراد کا خیال رکھے۔ بورڈ کی طرف سے اب تک اس حوالے سے خاموشی پریشان کن ہے۔ کیا بورڈ میں دس، بیس، پچیس اور تیس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے افراد کو اپنے سوا کوئی یاد نہیں ‘یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جب پورا ملک کرونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہے تو کرکٹ سے جڑے افراد اس سے متاثر نہیں ہوں گے ی۔یہ سوچنے کا وقت نہیں ہے کرکٹ بورڈ جلد اس حوالے سے اعلان کرے۔ ویسے تو موجودہ انتظامیہ نے محکمانہ کرکٹ کو ختم کر کے کرکٹرز کی معمول کی زندگی کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے ایک ایسے وقت میں جب کھلاڑی بیروزگار ہوئے ہیں، کلب کرکٹ بند کر دی گئی ہے۔ گراؤنڈ سٹاف کو مالی مسائل کا سامنا ہے کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کو کھیل کے وسیع تر مفاد میں ریلیف پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے۔ محکمانہ کرکٹ ختم کر کے ملکی کرکٹ کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا گیا ہے۔ بورڈ میں کام میرٹ پر نہیں ہو رہے۔ تقرریاں میرٹ سے ہٹ کر کی جا رہی ہیں۔ احسان مانی اچھے انسان ہیں لیکن ان کے پاس اتھارٹی نہیں ہے۔ میں نے ایک بھرپور پریزینٹیشن تیار کر رکھی تھی جس سے وزیراعظم کی فکر کے مطابق چھ ٹیمیں بھی بن جاتیں اور محکمہ جاتی کرکٹ بھی چلتی رہتی لیکن اسی دوران ایسی چیزیں ہوئیں کہ میں نے بورڈ سے الگ ہونے میں ہی عافیت جانی۔ کرکٹ بورڈ کو جی حضوری کرنے والوں کی ضرورت ہے۔ کرکٹ میں کرپشن کرنے والوں کو اہم عہدوں سے نوازا جاتا ہے۔ ہر دور میں ان افراد کا اہم عہدوں ہر موجود رہنا نظام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔