کراچی، لاہور، اسلام آباد (وقائع نگار+ نیٹ نیوز) کراچی سمیت سندھ بھر میں تین گھنٹے مکمل لاک ڈاؤن رہا، سڑکیں ویران، گلیاں سنسان، پولیس اور رینجرز کے دستے تعینات رہے، گھروں سے نکلنے والوں کو واپس بھجوا دیا گیا۔ لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں نماز جمعہ سے متعلق حکومتی احکامات پر عوام نے بھرپور عمل کیا، کراچی سمیت سندھ بھر میں دوپہر 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن رہا۔ نماز جمعہ کے اجتماع پر پابندی کے باعث مساجد میں پیش امام، موذن اور انتظامیہ سمیت 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ لاک ڈاؤن کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز گھروں میں ہی ادا کی۔ سندھ کے مختلف شہروں میں بھی شہریوں نے حکومتی احکامات پر من و عن عمل کیا۔ پنجاب میں بھی محدود پیمانے پر نماز جمعہ ادا کی گئی، حکومت کی جانب سے سخت انتظامات کئے گئے، لاہور کی بادشاہی مسجد میں نمازیوں نے مناسب فاصلے پر کھڑے ہو کر نماز ادا کی، عوام کی بڑی تعداد گھروں میں ہی رہی۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی شہریوں نے نماز سے متعلق حکومتی احکامات بھرپور طریقے سے عمل کیا۔ کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے منع کرنے پر شہریوں نے پولیس کی دوڑیں لگوادیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے کراچی سمیت صوبے بھر میں دوپہر 12 بجے سے تین بجے تک کرفیو جیسا لاک ڈاؤن کیا گیا۔ لیاقت آباد کے علاقے میں شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ایک مسجد کا رخ کیا تو پولیس نے انہیں روکا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے پابندی کے باوجود جمعہ کا اجتماع کرنے پر مسجد کے امام کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو شہری مشتعل ہوگئے اور پولیس و رینجرز پر دھاوا بول دیا۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ میں شہریوں نے سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور اہلکاروں کو تھپڑ، لاتے اور گھونسے مارے۔ اس موقع پر کچھ لوگوں نے پولیس اہلکاروں کو بچاکر علاقے سے نکالا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور لوگوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی۔ پولیس کے مطابق دیگر اہلکاروں کو ایک شہری نے گھر میں پناہ دے کرتشدد سے بچایا۔ بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر امام مسجد کو حراست میں لے لیا۔ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ مکمل لاک ڈائون پر عوامی تعاون کے شکر گزار ہیں سندھ میں 99 فیصد لاک ڈائون عوام کے تعاون کے نتیجے میں ممکن ہوا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ اگر دنیا کو دیکھا جائے تو ہمارے ہاں کرونا زیادہ بڑھ رہا ہے۔یہاں 87 فیصد کیسز بڑھے ہیں، دراصل ہم بہت ہی کم ٹیسٹ کررہے ہیں۔ اگر وائرس کے ٹیسٹ بڑھائے جائیں تو شاید بہت کیسز ظاہر ہوں۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے ہر ضلعی ہیڈ کوارٹر میں ایک آئسولیشن سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے تمام ڈویژنل اور ڈپٹی کمشنرز سے ویڈیو لنک پر اجلاس منعقد کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے شرکاء کو ہدایت کی کہ انہیں جو ایس او پی دی گئی ہے اس کی پیروی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کرونا وائرس کے مشتبہ افراد کا پتہ لگانے کے قوانین بنائے ہیں، باہر سے آنے والے افراد علامات ظاہر ہونے کی صورت میں ٹیسٹ کروائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں بھی بڑی تعداد میں مثبت کیسزآئے ہیں، ٹریول ہسٹری کے ساتھ علامات پائی گئیں تو ٹیسٹ کروائیں گے۔