اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبہ کے لئے مراعات کے پیکج کا اعلان کر دیا ہے۔ 14اپریل 2020ء سے کنسٹرکشن شعبہ میں کام شروع ہو جائے گا۔ کنسٹرکشن کے شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے گا۔ اس شعبہ پر فکس ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں کنسٹرکشن ڈویلپمنٹ بورڈ بنایا جا رہا ہے۔ جو بھی لوگ کنسٹرکشن میں پیسہ لگائیں گے ان سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ ان کے پاس یہ رقم کہاں سے آئی۔ پاکستان ہائوسنگ میں انوسٹمنٹ کرنے والوں کا 90فیصد ٹیکس معاف کر دیا جائے گا۔ جو فیملی اپنا گھر بیچنا چاہے گی اس سے کیپیٹل گین ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں 30ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے تعمیراتی شعبہ کے لئے مراعاتی پیکیج کا اعلان جمعہ کو وزیر اعظم ہائوس میں چیدہ چیدہ صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ، خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم لاک ڈائون کی بات کرتے ہیں تو یہ کچی آبادی تک کرنا پڑے گا۔ ہمارے پیش نظر ان بستیوں میں آباد غریب لوگ بھی ہیں جن کو مکمل لاک ڈائون سے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ووہان میں لاک ڈائون اس لئے کامیاب ہوا چینی حکومت نے عام لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک کروڑ افراد نے کورونا امداد کے لئے درخواستیں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو بھی کھول دیا ہے، دیہات میں گندم کی کٹائی کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچ غلط ہے کہ پاکستانیوں کی قوت مدافعت کے باعث انہیں کورونا وائرس سے خطرہ نہیں۔ سب کو معلوم ہونا چاہیے پاکستان کے عوام کو خطرہ ہے ، اس لئے اس بارے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ آئندہ کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیہاڑی دار طبقہ کی امداد ہماری اولیں ترجیح ہے۔ ہم ایک طرف لاک ڈائون بھی رکھیں گے۔ ہر خاندان کو 12ہزار روپے پہنچایا جائے گا۔ دو تین روز سے شروع کر دیا جائے گا۔ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر مستحق افراد کی امداد کی جائے گی۔ یونٹ بجلی کے صارفین کو تین ماہ کا ریلیف دے رہے ہیں۔ کسی کا بجلی کنکشن نہیں کاٹا جائے گا۔ مجھے ان لوگوں سے اختلاف ہے جو بحران کو اپنی کرپشن چھپانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ ملی ہے کئی علاقوں کے لوگ باہر نکلنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم نے صوبوں کو اصل صورت حال سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہمارا لاک ڈائون اس لئے کامیاب ہوا کہ ہم نے اجتماعات پر پابندی لگائی۔ جبکہ اشیاء کی فراہمی کو یقین بنا رہے ہیں۔ ہم حکمت سے فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا آہستہ آہستہ چیزوں کو کھولیں گے تاکہ عام لوگوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ ہم کتنے لوگوں کو ڈنڈے مار کر روک نہیں کر سکتے ہیں؟۔ ٹائیگرز فورس لوگوں کو کرونا وائرس کے اثرات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ 4لاکھ والنٹیئرز رجسٹرڈ ہو گئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ چیریٹی اداروں کو رجسٹر کر کے ان کو علاقے دئیے جائیں گے جہاں وہ امدای کام کریں گی۔ 22کروڑ عوام کو گھروں میں بند نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کیخلاف جنگ کیسے لڑنی ہے اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ لاک ڈاؤن کامیاب تب ہوگا جب ہر جگہ لاگو ہوگا۔ وزیر اعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ جو بھی اس سال کنسٹرکشن کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے گے اس سے ذرائع آمدن نہیں پوچھا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیرات کے سیکٹر میں ٹیکس فکسڈ کر رہے ہیں، نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو خاص رعایت ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سیمنٹ اور سٹیل کے علاوہ تعمیرات سے منسلک دیگر شعبوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جبکہ صوبو ں کے ساتھ مل کر سیلز ٹیکس کو بھی کم کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو پیکج دینے کا مقصد مزدور طبقے کو ریلیف دینا ہے۔ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے معاشی نقصانات کو ریلیف پہنچانے کے لیے تعمیرات کے شعبے کے لیے پیکج کا اعلان کیا ہے۔ ہمیں خوف ہے کہ یہاں لوگ بھوک سے مر نہ جائیں۔ وائرس جب پھیلنا شروع ہوتا ہے پھر امیر اور غریب میں تمیز نہیں کرتی۔ پھر برطانیہ کے وزیراعظم کو بھی لپیٹ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے دیکھ رہا ہوں کہ جب غریب محلے میں کھانا دینے جاتے ہیں لوگ حملہ کردیتے ہیں۔ ہم نے 1200 ارب کا پیکج دیا ہے اور 150 ارب روپے جاری کردیا ہے۔ اس کے باوجود ہمیں کوئی گارنٹی نہیں ہے 2 یا 4 ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورت حال ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہسپتال کی سپلائی، کھانے اور ریستوران کا شعبہ بھی کھلا ہوا ہے۔ کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے اور 14 اپریل2020ء کو جائزہ لیں گے'۔ بالکل خطرہ ہے اور عوام سے کہتا ہوں کہ پوری توجہ دیں اور ہر قسم کی احتیاط کریں۔ ملک بھر میں تعمیراتی ٹیکس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پھر ہم صوبوں سے رابطہ کررہے ہیں اور ان سے مل کر سیلز ٹیکس کم کررہے ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا سارے ٹیکس کو 2 فیصد پر لے آئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اسلام آباد کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر اسد عمر اور ڈی جی آپریشن نے وزیراعظم کو کرونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے دورے کے دوران کہا کہ اشیائے خوردونوش کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اشیاء خوردونوش کی قلت نہیں ہونے دی جائے گی بلکہ ذخیرہ اندوزوں اور سمگلرز کو نشان عبرت بنایا جائیگا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سرمایہ کاروں کو صوبوں کے ساتھ ملکر ٹیکس چھوٹ بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زراعت کا سیکٹر مکمل طور پر کھلا ہے۔ سندھ میں گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے۔ مال بردار ٹرانسپورٹ کو بھی کھلا رکھا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ایک طرف کرونا ہے دوسری طرف بھوک ہے۔ لوگوں میں بے چینی اور مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔ قوم فیصلہ کرے کہ اس نے وائرس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بس نہیں پتا کہ کرونا وائرس کا معاملہ 2 ہفتے میں کہاں تک جائے گا۔ ہم سے 10 ملین لوگ رابطہ کر چکے ہیں جنہیں امدادی رقم درکار ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق اعدادو شمار کسی صورت نہ چھپائے جائیں۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وبا سے متعلق ڈیٹا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر جاری کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو ڈیٹا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے شیئر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ کورونا وائرس سے متعلق اعدادوشمار کسی صورت نہ چھپائے جائیں۔ وبا سے متعلق کوئی بھی معلومات چھپانا قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الحمد للہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال پریشان کن نہیں، حکومتی اقدامات اور تمام اداروں کی محنت سے کنٹرول میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اپریل تک اسی طرح کی پابندیاں جاری رکھی جائیں گی، اس کے بعد صورتحال کا جائزہ لے کر آئندہ کے فیصلے کریں گے۔