اسلام آباد (عترت جعفری) پی پی پی نے مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی بعض جماعتوں کی طرف سے دبائو کو مسترد کرنے کے لئے سی ای سی کا اجلاس غیر معینہ عرصے کے لئے ملتوی کر دیا۔ اگرچہ پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری نیئر حسین بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس کے باعث ممبران پارلیمنٹ مصروف ہیں جس کی وجہ سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سی ای سی کا اجلاس ملتوی کردیا ہے۔ تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز پی ڈی ایم کی بڑی جماعت پی ایم ایل ن اور بعض دوسری جماعتوں کے اجلاس کے بارے میں اطلاع کے بعد اسے پی پی پی کو دبائو میں لانے اور سنگل آئوٹ کرنے کوشش قرار دیا گیا ہے اور پی پی پی کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ ان حالات مین پی پی پی کے اعلی ترین فورم کے اجلاس کا کوئی فائدہ نہیںہے۔ پہلے سیاسی ماحول کو بہتر بنانا ہو گا۔ پی پی پی کی سی ای سی کا اجلاس ہو بھی جاتا تو بھی اس کا فیصلہ وہی ہونا تھا جو پہلے ہی پی ڈی ایم کی جماعتوں کو بتایا جا چکا ہے، اور اس بات کا خدشہ تھا کہ اس کے پی پی پی اور پی ڈی ایم دونوں کو اپنی حتمی پوزیشن پر جانا پڑتا اور پی ڈی ایم کو نقصان ہو جاتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کو ملتوی کئے جانے کی اطلاع منظر عام پر آنے کے بعد مولانا فضل الرحمان اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے راہنمائوں کی رائے یہ تھی کہ جب تک پی ڈی ایم جماعتوں میں اعتماد کی فضا نہ ہو اور اس کے نکتہ نظر کو سمجھا ہی نہ جائے اور اس پر دبائو دال کر فیصلہ کرانے کی کوشش کی جائے یہ قابل قبول نہیں ہے۔ پی پی پی اپنا فیصلہ خود کرئے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے زور دیا کہ اجلاس جلدکیا جائے کیونکہ انہوں نے پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانا ہے۔ آسف علی زرداری نے مولانا سے کہا کے اتحاد کے سربراہ کے طور پر ان کو غیر جانب دار رہنا چاہئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پس پردہ روبطوں سے ماحول کے بہتر ہونے پر ہی اجلاس ہو گا اور پی پی پی اپنے مؤقف میں لچک پیدا نہیں کرے گی۔