لاہور (اپنے نامہ نگار سے+نیوز رپورٹر) ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے چینی سکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو دونوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا، عدالت نے ایف آئی اے سے 10 اپریل تک مقدمے کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا، دوسری جانب بنکنگ کورٹ کے جج نے بھی جہانگیر ترین اور علی ترین کی بنکنگ جرائم کے الزام میں 5،5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت کی درخواست منظور کر لی، عدالت نے ایف آئی اے کو دونوں کو 7 اپریل تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا، عدالت میں پیشی کے بعد جہانگیر ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ منصوبے کے تحت چیزیں لیک کی جاتی ہیں، دو دن بعد کچھ ہونا ہوتا ہے اسے لیک کر کے میڈیا کو دے دیا جاتا ہے، مالیاتی امور صاف اور شفاف ہوں، مجھ پر اور میرے بیٹے پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، یہ میری عادت نہیں کہ کسی چیز سے لاتعلقی کا اظہار کروں، ہمارے پاس اثاثوں کی مکمل منی ٹریل موجود ہے، ہم عدالت میں اپنا مؤقف پیش کر کے سرخروہوں گے، کمپنی کے فیصلوں سے متعلق تحقیقات ایف بی آر اور ایس ای سی پی کا کام ہے نہ کے ایف آئی اے کا، جان بوجھ کر ایف آئی اے کو کیس دیا گیا ہے، منی لانڈرنگ کا ایک لفظ ڈال کر اس کو کریمنل کیس بنا دیا گیا ہے، تینوں مقدمات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں مقدمات میں چینی کی قیمت بڑھنے کا کوئی تعلق نہیں، 6 سے 10 سال پہلے کی کمپنی کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔