پی ٹی آئی تیاری کے ساتھ میدان میں اتری اپوزیشن اچانک وار سے خود کو نہیں بچا سکی

 تجزیہ ندیم بسرا
قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی ووٹنگ سے قبل ہائوس میں اپوزیشن تمام پتے شو کرچکی تھی جس کے باعث جب سپیکر نے تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دی تو پی ڈی ایم  اسمبلی میں اچانک اس معاملے پر لڑکھڑا  گئی، نتیجہ سیشن ختم، اسمبلیاں تحلیل ہو گئیں۔ عمران خان نے آخری دم تک اپنے پتے سامنے والے سے چھپا کررکھے۔ جس سے سارے کھیل کا نقشہ پلٹا۔ تحریک عدم اعتماد کو عمران خان کی جیت یا اپوزیشن کی جیت کچھ بھی تصور کرلیا جائے تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس بازی میں پی ٹی آئی کا نقصان کم ہوا مگر اس کے نتیجے کے بعد پی ڈی ایم عملاً ختم ہو گئی ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ اب جماعتیں اب اپنے منشور پر الیکشن لڑیں گی اور اپوزیشن جماعتیں نئے الیکشن میں اپنے پرانے مقاصد کو پورا نہیں کرسکیں گی۔ اتوار کی صبح چہ مگوئیاں ہورہی تھی کہ آج شاید کوئی نئی تاریخ رقم ہو۔ جب اپوزیشن کے ارکان پورے ہوئے تب حکومتی اراکین آنا شروع ہوئے۔ پی ٹی آئی کے دس سے پندرہ اراکین کے بعد  شیخ رشید بوجھل قدموں سے ہائوش میں داخل ہوئے۔ پانچ منٹ بیٹھ کر وہ دوبارہ باہر چلے گئے۔ جب دوبارہ ہائوس میں داخل ہوئے تو تیز تیز قدموں سے آگے بڑھے۔ جس سے کوئی نئی خبر کا اندازہ لگانا مشکل نہ تھا۔ اس دوران بابر اعوان، اسد عمر، شبلی فراز، حماد اظہر اور فواد چودھری بھی ساتھ آگئے۔ سپیکر کی اجازت سے فواد چودھری نے بولنا شروع کیا اور ساتھ ہی سپیکر نے اس پر رولنگ دیتے ہوئے تمام کہانی کا کلائمکیس پڑھنا شروع کیا۔ سپیکر کے تیسرے یا چوتھے جملے کے بعد پی ٹی آئی اراکین سپیکر کی حفاظت کے لئے اس کے سامنے آ گئے۔ اپوزیشن کو بولنے اور کچھ کرنے سے قبل اجلاس ختم کردیا گیا۔ یہی محسوس ہوا کہ پی ٹی آئی مکمل تیاری سے میدان میں اتری اور اپوزیشن اس اچانک وار سے اپنے آپ کو بچا نہیں سکی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...