موجودہ اسمبلی چلتی نظر نہیں آ رہی  پی ٹی آئی کا ہدف جلد نئے الیکشن

اسلام آباد (شاہزاد انور فاروقی) دس مارچ کو جب یہ تماشا شروع ہوا تو میں نے عرض کیا تھا کہ اس تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ایوان میں نہیں بلکہ عدالتوں میں ہوگا۔ پاکستان کی سیاست کئی سال کے سفر معکوس کے بعد ایک بار پھر غداری کے الزامات کے ارد گرد گھومنا شروع ہو گئی ہے۔ ابھی چند دن پہلے جب اراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کی جارہی تھیں تو اسے سیاست اور کامیابی وہوشیاری گردانا جارہا تھا، ایک فریق آئین کی دہائی دے رہا تھا تو دوسرا اسکی بے بسی سے لطف اندوز ہورہا تھا۔ تحریک انصاف کے ان ارکان کا جوش چھپائے نہیں چھپ رہا تھا کچھ نے گلے میں تحریک انصاف کے جھنڈے پہنے تھے، لگتا تھا کہ لڑائی جھگڑا ہوگا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کی راہ ہموار ہوسکے۔ اب اپوزیشن آئین کی دہائی دے رہی ہے اور حکومت لطف اندوز ہو رہی ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے جو بھی فیصلہ آیا موجودہ اسمبلی چلتی نظر نہیں آرہی ہے۔ تحریک انصاف عدالت میں موجود رہے گی اور کوشش کرے گی کہ حتمی فیصلہ جو بھی آئے سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق اور نیب سے متعلق قوانین میں کوئی تبدیلی نا آئے اور جلد از جلد نئے انتخابات ہوجائیں تاکہ جو عوامی جذبات اور ہمدردی اسے ابھی حاصل ہے وہ وقت کی گرد میں گم نا ہوسکے۔ بہرحال کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، ایک آئینی، قانونی اور سیاسی بحران جنم لے چکا ہے، "سیف ایگزٹ" کی ضرورت اور مجبوری اپنی جگہ، لیکن کچھ چیزیں لے کر واپس دے دینے سے بھی حساب برابر نہیں ہوتا۔ جس حکومت کو ختم کرنے کے لئے اپوزیشن کئی دنوں سے زور آزمائی کررہی تھی اب اسکی بحالی کے لئے خود کورٹ پہنچ چکی ہے، گیم بہرحال ان ہے!

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...