اسلام آباد (وقار عباسی سے) قانونی ماہرین نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کو مسترد کیے جانے کی رولنگ کو غیر پارلیمانی و غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ اور سپریم کورٹ کو معاملے کا نوٹس لینے اور آئینی موشگافیوں کی تشریح کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک کو آئینی بحران سے نکالا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ پاکستان کے معروف قانون دان سلمان اکرم راجا، خواجہ حارث اور بلال احمد صوفی نے کیا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اب رولنگ کا معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا اور اگر عدالت نے تحریک عدم اعتماد پر سپیکر کی جانب سے دی جانے والی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے دیا تو پھر قرارداد موجود ہو گی اور اس پر ووٹنگ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر کی رولنگ غیر قانونی و غیر آئینی ہے جس نے جمہوری عمل کو متاثر کیا ہے۔ معروف قانون دان خواجہ حارث نے کہا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوگئی تھی اور اس پر رائے شمار ی کا مرحلہ شروع ہوگیا اس سے پہلے وزیر قانون نے اس کی مخالفت کی تو سپیکر کو رولنگ دینے سے پہلے اپوزیشن کی اس پر رائے لینا لازم تھا جو کہ نہیں لی گئی۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر کی رولنگ کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ اس کے خلاف کسی بھی وقت درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔ معروف قانون دان بلال احمد صوفی نے سپیکر کی رولنگ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ سپیکر نے جوکچھ کیا ہے وہ آئین سے متصادم ہے۔
عدم اعتماد: ڈپٹی سپیکر کی قرارداد مسترد کر نے کی رولنگ غیر پارلیمانی، غیر آئینی: قانونی ماہرین
Apr 04, 2022