اسلام آباد (اعظم گِل/ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے موجودہ سیاسی صورتحال پر لئے گئے از خود نوٹس کیس میں ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کرسکتے ہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سپیکر کی رولنگ کی آئینی حیثیت پر مطمئن کیا جائے، عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں، اٹارنی جنرل، سیکرٹری، صدر مملکت، سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ اٹارنی جنرل سے تحریک عدم اعتماد کو رائے شماری کے بغیر ہی آئین کے آرٹیکل(1) 5کے تحت مسترد کردینے کے اقدام کی آئینی حیثیت سے متعلق معاونت طلب کرلی ہے۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع سے ملک میں امن عامہ کی مجموعی صورتحال سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔ پانچ رکنی لاجر بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔ جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیر اعظم اور کابینہ کے اقدامات اس عدالت کے حکم سے مشروط ہوں گے، آج قومی اسمبلی میں جو کچھ بھی ہوا ہے، اس پر ججوں نے یہ از خود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس صورتحال کی آڑ میں ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں ملک میں امن و امان کو یقینی بنائیں، سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال کا فائدہ نہیں اٹھائیں گے، سپریم کورٹ ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سپیکر بغیر فائنڈنگ کے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کیسے دے سکتے ہیں؟۔ ارکان اسمبلی کا پارلیمنٹ میں احتجاج ریکارڈ کیا جا چکا ہے، سنا ہے پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے والے ارکان کے لئے اے سی بھی بند کر دیئے گئے تھے؟۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بنچ نے اتوار کے روز آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر تمام متعلقہ سیاسی جماعتوں کی قیادت بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دوسری صورت میں ملک میں مارشل لاء لگ سکتا ہے، جس پرعدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔ فاضل وکیل نے مزید بتایا کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی نشست کیلئے دو امیدوار سامنے آئے ہیں لیکن سپیکر پنجاب اسمبلی نے چند منٹ کی کارروائی کے بعد ہی وہاں پر بھی اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔ دوران سماعت مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس امن و امان کی خراب صورتحال پر ملتوی ہوا ہے، جہاں ڈپٹی سپیکر نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے رائے شماری کی بجائے اجلاس ملتوی کر دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے، جذباتی باتیں نہیں ہوں گی آئین کو دیکھنا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ارکان اسمبلی ایوان کا تقدس برقرار رکھیں۔ دوران سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسمبلی کا اجلاس چلایا ہے۔ عدالت نے کہا اپنے کارکنوں کو پر امن رکھیں، تاہم اگر پنجاب اسمبلی کے حوالے سے بھی کوئی درخواست آئی تو اس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ عدالت نے اپنے مختصر حکم میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور متعلقہ سیاسی جماعتوں اور صدر مملکت کو بھی ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج قومی اسمبلی میں ہونے والی ساری صورتحال سے آگاہ ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے اور سب روزہ کی حالت میں ہیں، ہم کیس کی سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ فاضل چیف جسٹس نے اسی معاملہ سے متعلق دائر کی گئی پاکستان پیپلزپارٹی اور سپریم کورٹ بار کی آئینی درخواستوں کو بھی اسی مقدمہ کے ساتھ ہی سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی سپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سپیکر بغیر فائنڈنگ کے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ کیسے دے سکتے ہیں؟۔ عدالت نے اس حوالے سے معاونت کا حکم جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے پنجاب اسمبلی کی صورتحال سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ بعدازاں فاضل عدالت نے اسی معاملہ سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر آج بروز سوموار پانچ رکنی بنچ میں ہونے والی سماعت موخرکردی اور اس از خود نوٹس کیس کی سماعت کے لئے بھی لارجر بنچ بنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے جوکہ آج بروز سوموار دوپہر ایک بجے مقدمہ کی سماعت کرے گا۔ قبل ازیں فاضل چیف جسٹس نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی جانب سے سپیکر کے نام پر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو بغیر ووٹنگ کے مسترد کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد میڈیا کی خبروں کی بنیاد پر رجسٹرار آفس کی جانب سے بھجوائے جانے والے نوٹ پر ازخود نوٹس لینے سے قبل سپریم کورٹ کے برادر ججوں کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر غور وخوض کے بعد آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت یہ ازخود نوٹس لینے کا فیصلہ کیا۔